- فتوی نمبر: 29-260
- تاریخ: 16 اگست 2023
استفتاء
گورنمنٹ کالج کے درختوں کے پھل، شہد وغیرہ سے کالج کے ملازمین مستفید ہو سکتے ہیں؟ اگر نہیں تو پھر اگر وہ ضائع ہو رہے ہوں تو اسکا کیا حکم ہے؟
وضاحت از سائل : ہمارے کالج میں درختوں کی دو قسمیں ہیں ایک قریب کے درخت جن کی باقاعدہ مالی دیکھ بھال کرتا ہے ان کے پھلوں کی پرنسپل کی طر ف سے اجازت نہیں ہے اور دوسرے دور کے درخت ہیں جن کی دیکھ بھال کا باقاعدہ نظم نہیں ہے ان میں جامن ،آم اور امرود وغیرہ کے درخت ہیں پرنسپل کی طرف سے ان کے پھلوں کی ہمیں اجازت ہے لیکن لکڑی کی اجازت نہیں ہے ۔
وضاحت از وکیل : کالج کے درختوں کے لیے حکومت کالج کی ایک کمیٹی بنا دیتی ہے اور اسے اختیار ہوتا ہے کہ ان پھلوں کا کیا کرنا ہے بیچنے ہیں یا نہیں ۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں چونکہ کالج کے پرنسپل کی طرف سے ان پھلوں اور شہد وغیرہ کے استعمال کی اجازت ہے اس لیے ملازمین کے لیے انہیں استعمال کرنا جائز ہے۔
فتاویٰ عالمگیری (5/339) میں ہے:
إذا مر الرجل بالثمار في أيام الصيف وأراد أن يتناول منها والثمار ساقطة تحت الأشجار، فإن كان ذلك في المصر لا يسعه التناول إلا إذا علم أن صاحبها قد أباح إما نصا أو دلالة بالعادة، وإن كان في الحائط، فإن كان من الثمار التي تبقى مثل الجوز وغيره لا يسعه الأخذ إلا إذا علم الإذن، وإن كان من الثمار التي لا تبقى تكلموا فيه قال الصدر الشهيد – رحمه الله تعالى -والمختار أنه لا بأس بالتناول ما لم يتبين النهي، إما صريحا أو عادة، كذا في المحيط. والمختار أنه لا يأكل منها ما لم يعلم أن أربابها رضوا بذلك، كذا في الغياثية …………. وأما إذا كانت الثمار على الأشجار فالأفضل أن لا يأخذ من موضع ما إلا بالإذن إلا أن يكون موضعا كثير الثمار يعلم أنه لا يشق عليهم أكل ذلك فيسعه الأكل، ولا يسعه الحمل.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved