• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

وقف کی کتابیں ایک مسجد سے دوسری مسجد میں منتقل کرنا

استفتاء

ایک مسجد میں وقف کی کتاب "معارف القرآن "کا  ایک سیٹ موجود ہے اور لوگ اس سے استفادہ (یعنی مطالعہ) بھی  کرتے ہیں ،اب ایک مسجد کے امام صاحب وہ سیٹ مانگ رہے ہیں وہ ان کتابوں کو اپنی مسجد میں رکھنا چاہتے ہیں  تو اس بارے میں رہنمائی فرما دیں، کیا ایسا کرنا درست ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں وقف کی  کتابیں دوسری مسجد میں دینا جائز نہیں ۔

توجیہ:وقف کی کتابیں ایک مسجد سے دوسری مسجد میں منتقل کرنا اس  صورت میں جائز ہے جب اس مسجد میں ان کتابوں سے کوئی فائدہ نہ اٹھاتا ہو ،چونکہ مذکورہ صورت میں اس مسجد کے لوگ ان کا مطالعہ کرتے ہیں اور فائدہ اٹھاتے ہیں  اس لیے ان کتابوں کا دوسری مسجد میں منتقل کرنا جائز نہیں۔

الدر المختار (6/559)میں ہے:

وفي الدرر: ‌وقف مصحفا على ‌أهل مسجد للقراءة إن يحصون جاز، وإن ‌وقف على المسجد جاز ويقرأ فيه، ولا ‌يكون محصورا على هذا المسجد وبه عرف حكم نقل كتب الاوقاف من محالها للانتفاع بها.

امداد الاحکام(3/268)میں ہے:

سوال:ایک شخص نے ایک مسجد میں قیمتی مصلیٰ دیا  لیکن اس میں حفاظت کا انتظام نہ تھا اس واسطے وہ اہل محلہ میں سے ایک شخص نے  اپنے گھر رکھ لیا،معطی نے کہا کہ جب یہاں کارآمد نہیں تو دینے سے کیا فائدہ ،لاؤ میں دوسری جگہ پہنچا دوں  گا اس نے ایسی جگہ پہنچا دیا جہاں ہر وقت کام میں آتا ہے اور محفوظ ہے۔۔۔۔۔استفسار ہے کہ اس کا منتقل کرنا صحیح  ہے یا نہیں؟

جواب:جب مسجد میں کوئی چیز دے دی گئی اور متولی مسجد نے اس پر قبضہ کر لیا تو وہ اس مسجد کی ملک ہو گئی اب اس کا دوسری مسجد میں منتقل کرنا اس وقت جائز ہے جب مسجد ویران ہوجائے اور یہاں کارآمد ہونے کی امید نہ رہےورنہ نقل جائز نہیں ۔

کفایت المفتی(7/257) میں ہے:

سوال:  ہمارے یہاں کاٹھیا واڑ میں ایک مسجد میں محلہ کی ضرورت سے زائد قرآن مجید موجود ہیں۔ ۔ اس لئے دریافت طلب یہ ہے کہ زائد قرآن مجید کو دوسری مسجد یا مدرسہ میں دے سکتے ہیں ۔۔۔؟

جواب:زائد قرآن مجیدوں کو دوسری مساجد یا مدرسوں میں پرھنے کے لیے دیے دیا جائے کیونکہ ان کے وقف کرنے والوں کی غرض یہی ہے کہ ان قرآن مجیدوں مین تلاوت کی جائے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved