- فتوی نمبر: 30-264
- تاریخ: 11 دسمبر 2023
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت
استفتاء
والد صاحب ایک ایل سی ڈی (LCD) لیکر آئے تھے وہ تو فوت ہوگئے اب ہم اس کو ان کی وفات کے بعد بیچنا چاہتے ہیں کیونکہ وہ مہنگا ہے تو کیا ہم اسے بیچ سکتے ہیں یا صرف اس کو توڑ ہی دیں لیکن اگر بیچنے کی صورت نکلتی ہو تو رہنمائی کریں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ (LCD) فروخت کرسکتے ہیں البتہ جس شخص کے بارے میں یہ یقینی طور پر معلوم ہو یا غالب گمان ہو کہ وہ اس کو گناہ کے کام میں استعمال کرے گا تو اس کو بیچنا جائز نہیں۔
توجیہ:سوال میں مذکورہ (LCD)صرف گناہ کے کاموں میں استعمال نہیں ہوتی بلکہ اس کے جائز استعمال بھی موجود ہیں ،مثلاً کمپیوٹر کے ساتھ منسلک کرکے اس سے کمپیوٹر کی سکرین کا کام لیا جاسکتا ہے، فقہی لحاظ سے اس کی مثال اسلحہ ہے جس کا عام دنوں میں جائز اور ناجائز دونوں قسم کا استعمال موجود ہے لہذا جس شخص کے بارے میں یقینی طور پر معلوم ہو یا غالب گمان ہو کہ وہ اس کو گناہ کے کام میں استعمال کرے گا تو اس شخص کے ہاتھ اسلحہ بیچنا جائز نہ ہوگا، ورنہ جائز ہوگا۔
ہدایہ (4/94)میں ہے:
قال ويكره بيع السلاح في أيام الفتنة معناه ممن يعرف أنه من أهل الفتنة لأنه تسبيب إلى المعصية وقد بيناه في السير وإن كان لا يعرف أنه من أهل الفتنة لا بأس بذلك لأنه يحتمل أن لا يستعمله في الفتنة فلا يكره بالشك
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved