• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ٹیڑھے اور ایک دوسرے کے اوپر چڑھے ہوئے دانتوں کو صحیح کروانا

  • فتوی نمبر: 29-347
  • تاریخ: 22 ستمبر 2023

استفتاء

اگر کسی شخص کے دانتوں میں یہ مسائل ہوں  :

کچھ دانت نہ نکلنے کی وجہ سے دانتوں میں خلا ہو جبکہ بعض دانتوں کے اوپر مزید دانت نکلنے کی وجہ سے وہ بدنما ہو گئے ہوں ، اسی طرح بعض دانت ٹیڑھے بھی ہوں  تو اگر یہ شخص ٹیڑھے دانت سیدھے کروا لے اور زائد دانت نکلوا دے تو شرعاً کیا حکم ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں دانتوں کی درستگی کے لیے ان کی شکل (Shape) تبدیل کروانا جائز ہے۔

توجیہ: دانتوں کی مذکورہ حالت ایسا پیدائشی عیب  ہے جسے دور کرنا محض تکلف نہیں ہے بلکہ جسمانی اصلاح ہے اور جسمانی اصلاح کے نتیجہ میں کسی نقصان کا خوف نہ ہو تو جسمانی اصلاح  جائز ہے۔

فتاویٰ عالمگیری(5/360)  میں ہے:

اذا أراد الرجل أن يقطع اصبعا رائدة أو شيئا آخر ………. إن كان الغالب هو النجاة فهو في سعة من ذلك.

مریض ومعالج کے اسلامی احکام (ص:366) میں ہے:

ان حوالہ جات کی مناسبت سے ہم کہتے ہیں کہ جسم میں کوئی پیدائشی عیب ہو یا بعد میں کسی حادثہ کی بناء پر کوئی نقص وعیب واقع ہوگیا ہو تو چونکہ اس زمانہ میں فن جراحت Surgery بڑی ترقی پر ہے اور ہلاکت ونقصان کا کچھ خوف نہیں ہو تا اس لیے  ان کو دور کرنے کے لیے جو آپریشن کیے جائیں وہ جائز ہوں گے ایسی جراحت کو جراحت برائے اصلاح بدن کہا جاتا ہے۔ بہت زیادہ ٹیڑھے دانت جن کو سیدھا کرنے کی خاطر مستقل تار (Fixed Braces) لگانے کے لیے چار دانت نکالنے پڑتے ہیں وہ بھی  اسی ضابطہ کے تحت آتے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم               

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved