• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

عامل کا جنات کے ذریعے خبر دینے کا حکم

استفتاء

ایک شخص بقول عاملین کے جادو اور جنات کے اثرات کا شکار ہے اسی سلسلے میں وہ ایک عامل کے پاس گیا تو اس نے اس شخص سے کہا کہ مجھے میرے جنات نے خبر دی ہے کہ تم فلاں فلاں برائی میں مبتلا ہو اور میرا علم مجھے یہ بتا رہا ہے کہ تم جس شعبے میں ہو اس کا سرپرست بھی ایسے غلط افعال میں مبتلا ہے باقاعدہ کچھ افعال بتائے اور کچھ لوگوں کے نام بھی بتائے ان تمام خبروں کا وہ شخص انکار کرتا رہا ۔ عامل اسے اپنی گود میں لے کر بیٹھا رہا اور بار بار اپنے سینے سے لگاتا رہا اور اسی قسم کی گفتگو کرتا رہا ۔ عامل کا کہنا ہے کہ اس نے ایک جن اپنے کنٹرول میں کر رکھا ہے اس کے ذریعے وہ جس کی چاہتا ہے نگرانی بھی کرواتا ہے اور لوگوں کے افعال پر مطلع ہو جاتا ہے ۔

اب آپ سے پوچھنا یہ ہے کہ شریعت کی روشنی میں اس عامل کی ان خبروں کی کیا حیثیت ہے؟ کیا اس عامل کی ایسی خبروں پر اعتماد کیا جا سکتا ہے ؟ بظاہر وہ عامل صحیح العقیدہ ہے ماضی میں مسلک بریلوی سے منسلک رہا ہے اور کالا جادو بھی کرتا رہا ہے ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت کہانت کی ہے اور حدیث میں کاہنوں کے پاس جانے سے اور ان کی باتوں کی تصدیق کرنے سے منع کیا گیا ہے بلکہ بعض احادیث میں تو اس فعل کو کفر کہا گیا ہے ۔ لہذا مذکورہ عامل کے پاس جانا اور اس کی باتوں کی تصدیق کرنا شرعا ناجائز اور حرام ہے ۔

صحیح بخاری (الحدیث:6213) میں ہے :

عن عائشه قالت سأل اناس رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الكهان فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم انهم ليسوا بشيء قالوا يا رسول الله فانهم يحدثون احيانا بشيء يكون حقا فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم تلك الكلمة من الحق يخطفها الجني فيقرها في اذن وليه قر الدجاجة فيخلطون فيها اكثر من مائة كذبة .

صحیح مسلم( رقم الحديث:537) میں ہے:

عن معاوية ابن الحكم السلمي قال قلت يا رسول الله ! امورا كنا نصنعها في الجاهلية، كنا ناتي الكهان ، قال فلا تاتوا الكهان.قال قلت كنا نتطير قال ذاك شيء يجده احدكم في نفسه فلا يصدنكم ۔

مسند احمد( رقم الحديث:9536) میں ہے :

عن ابي هريرة  ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال من اتى كاهنا او عرافا فصدقه بما يقول فقد كفر بما انزل على محمد صلى الله عليه وسلم.

شرح  النووی علی مسلم (14/223) میں ہے:

قال القاضي رحمه الله ‌كانت ‌الكهانة ‌في ‌العرب ثلاثة أضرب أحدها يكون للإنسان ولي من الجن يخبره بما يسترقه من السمع من السماء وهذا القسم بطل من حين بعث الله نبينا صلى الله عليه وسلم الثاني أن يخبره بما يطرأ أو يكون في أقطار الأرض وما خفي عنه مما قرب أو بعد ……………. الثالث المنجمون وهذا الضرب يخلق الله تعالى فيه لبعض الناس قوة ما لكن الكذب فيه أغلب ومن هذا الفن العرافة وصاحبها عراف وهو الذي يستدل على الأمور بأسباب ومقدمات يدعي معرفتها بها وقد يعتضد بعض هذا الفن ببعض في ذلك بالزجر والطرق والنجوم وأسباب معتادة وهذه الأضرب كلها تسمى كهانة وقد أكذبهم كلهم الشرع ونهى عن تصديقهم وإتيانهم والله أعلم

مرقاۃ المفاتیح (8/357) میں ہے :

باب الكهانة ……والمراد بها هنا الاخبار المستورة من الناس في مستقبل الزمان وقد كانت في العرب كهنة ومنهم من كان يدعي ان له تابعا من الجن يلقي اليه الاخبار .

فہم حدیث (1/323) میں ہے :

جنات کو اپنے قابو میں کر کے ان کے ذریعے سے خفیہ اور آئندہ کی خبر حاصل کرنے کو کہانت کہتے ہیں ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم               

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved