- فتوی نمبر: 30-8
- تاریخ: 30 جولائی 2023
- عنوانات: عبادات
استفتاء
1.ایک شخص کو فالج کی وجہ سے کچھ معذوری ہو گئی ہے اس کی بیوی اس کے جسم کی مالش کرتی ہے. بیوی کے ہونے کے باوجود اس شخص کی بہن گھٹنوں تک اس کی مالش کرتی ہے ہم اسے مالش کرنے سے منع کرتے ہیں تو وہ کہتی ہے کہ ہمارا بھی حق ہے ۔ سوال یہ ہے کہ کیا بیوی کے ہوتے ہوئے بھی بہن کو مالش کرنے کا حق ہے ؟
- آرٹیفشل انگوٹھی پہنے ہوں تو نماز ہو جاتی ہے یا اتارنا ضروری ہے ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔مذکورہ صورت میں مالش کرنے کا ایسا حق تو نہ بیوی کو ہے اور نہ بہن کو کہ اگر شوہر یا بھائی اسے روکے تو وہ گنہگار ہو ، باقی بغیر کسی مجبوری کے جوان بہن کے لیے جوان بھائی کی مالش کرنا مناسب نہیں کیونکہ اس میں فتنے کا اندیشہ ہے اور مذکورہ صورت میں مالش کرنے کے لیے جب بیوی موجود ہے تو بہن کو مالش کرنے کی مجبوری نہیں لہذا جو اسے روکتے ہیں ان کا روکنا صحیح ہے اور بہن کا مالش کرنے کے لیے اصرار کرنا درست نہیں۔
2۔آرٹیفیشل انگوٹھی اگر لوہے ، تانبے ، پیتل یا رانگ کی بنی ہو اور اس پر سونے یا چاندی وغیرہ کا پانی بھی چڑھا ہوا نہ ہو تو ایسی انگوٹھی پہننا مکروہ ہے اور ایسی انگوٹھی پہن کر نماز پڑھنا بھی مکروہ ہے لہذا ایسی انگوٹھی اتارنا ضروری ہے ۔ اور اگر آرٹیفیشل انگوٹھی مذکورہ چار دھاتوں کی نہ ہو یا ہو مگر اس پہ سونے یا چاندی وغیرہ کا پانی چڑھا ہوا ہو تو ایسی انگوٹھی پہننا بھی جائز ہے اور ایسی انگوٹھی پہن کر نماز پڑھنا بھی جائز ہے اسے اتارنے کی ضرورت نہیں۔
تنویر الابصار( 9/606 ) میں ہے:
( وما حل نظره) مما مر من ذكر او انثى (حل لمسه )اذا امن الشهوه على نفسه وعليها لانه عليه الصلاة والسلام كان يقبل راس فاطمة وقال عليه الصلاة والسلام من قبل رجل امه فكانما قبل عتبة الجنة. وان لم يامن ذلك او شك فلا يحل له النظر والمس كشف الحقائق لابن سلطان والمجتبى الا من اجنبية.
حاشیہ ابن عابدین( 9/606 )میں ہے:
قوله الا من اجنبية وفي تاتارخانيه عن جامع الجوامع لا باس ان تمس الامة الرجل وان تدهنه وتغمزه ما لم تشتهه الا ما بين السرة والركبة ۔
المحيط البرہانی( 8/27 )میں ہے:
وما يحل النظر اليه حل مسه وغمزه من غير حائل والاصل في ذلك ما روي ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يقبل راس فاطمة وابو بكر رضي الله عنه قبل راس عائشة رضي الله عنها وقال عليه السلام من قبل رجل امه فكانما قبل عتبةالجنةولكن انما يباح النظر اذا كان يامن على نفسه الشهوة فاما اذا كان يخاف على نفسه الشهوة فلا يحل له المس وكذلك المس انما يباح له اذا امن على نفسه وعليه الشهوة اما اذا خاف على نفسه وعليه الشهوة فلا يحل المس له.
رد المحتار( 9/594 ) میں ہے:
وفي الجوهرة والتختم بالحديد والصفر والنحاس والرصاص مكروه للرجال والنساء.
المحيط البرہانی(154/10 )میں ہے :
فاما التختم بالحديد والرصاص والصفر والشبه فهو حرام على النساء والرجال جميعا والاصل فيه ما روي ان رسول الله صلى الله عليه وسلم راى على رجل خاتم الصفر فقال ما لي اجد منك ريح الاصنام ،وراى رسول الله صلى الله عليه وسلم على رجل خاتما من حديد فقال مالي ارى عليك حلية اهل النار واذا ثبت التحريم في حق الحديد ثبت التحريم في حق الشبه لانه قد يتخذ منه الصفر .
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved