• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ویکس اور بھنویں بنوانے کا حکم

استفتاء

1-ہاتھوں اوربازو  وغیرہ سے غیر ضروری بال اتارنا اور وہ بال جو بھنووں کے درمیان میں ہوتے ہیں ان کو اتروانے پر کیا کوئی نکیر ہے ؟جیسے آج کے دور میں ویکسنگ کی جاتی ہے۔

2-ہونٹوں کے اوپر سے بال صاف کرنے کا کیا حکم ہے؟

3-بال نوچنے والی اور نوچوانے والی دونوں پر لعنت کی گئی ہے کیا ایسی کوئی حدیث ہے ؟اور اگر ہے تو اس سےمراد کون سے بال ہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1-عورت کے لیے ویکس کرنا یعنی ہاتھ اور بازو کےبالوں کو صاف کرنے کی گنجائش ہےاور بھنووں کے بال اگر اس قدر  گھنے ہوں جو عیب دار معلوم ہوں تو اس صورت میں ان کو عام حالت پر لانے کی گنجائش ہے ۔

2-جائز ہے۔

3-مذکورہ  حدیث سنن بو داؤد(رقم الحدیث:4170)میں موجود ہےاورحدیث میں بال نوچنے والیوں سے بھنووں کے بال کاٹنے کاٹ کر ان کو   بالکل باریک بنا لینے والی عورتیں مراد ہیں،نیز نوچنے اور نوچوانے والی دونوں اس وعید میں شامل ہیں۔

سنن أبی  داؤد(رقم الحدیث :4170)میں ہے:

عن ابن عباس قال: لعنت الواصلة والمستوصلة، ‌والنامصة والمتنمصة، والواشمة والمستوشمة من غير داء)قال أبو داود: وتفسير الواصلة: التي تصل الشعر بشعر النساء أي: ولو كان الوصل بغير شعر النساء مثل الغزل للزينة فليس به بأس والمستوصلة: المعمول بها، ‌والنامصة: التي تنقش أي. تنتف الحاجب أي: شعر الحاجب حتى ترقه، والمتنمصة: المعمول بها.

رد المحتار (5/239)میں ہے:

وفي ‌تبيين ‌المحارم إزالة الشعر من الوجه حرام إلا إذا نبتت للمرأة لحية أو شوارب فلا تحرم إزالته بل تستحب، وفي التتارخانية عن المضمرات: ولا بأس بأخذ الحاجبين وشعر وجهه ما لم يشبه المخنث ومثله في المجتبى تأمل.

ہندیہ (5/ 358)میں ہے:

‌ولا ‌بأس ‌بأخذ الحاجبين وشعر وجهه ما لم يتشبه بالمخنث.

احسن الفتاوی(8/75)میں ہے:

سوال:عورت کے لیے چہرے کے بال صاف کرنا جائز ہے یا نہیں؟حدیث میں نامصہ او متنمصہ پر لعنت وارد ہوئی ہے،اس سے کیا مراد ہے؟

جواب: عورت کے لیے چہرے کے بال صاف کرنا جائز ہے اور اگر داڑھی یا مونچھ کے بال نکل آئیں تو ان کا ازالہ مستحب ہے،نامصہ اور متنمصہ پر لعنت کا مورد یہ ہے کہ ابرو کے اطراف سے بال اکھاڑ کر باریک دھاری بنائی جائے،البتہ ابرو اگر بہت زیادہ پھیلے ہوئے ہوں تو ان کو درست کر کے عام حالت کے مطابق کرنا جائز ہے غرض یہ کہ تزیین مستحب ہے اور ازالہ عیب کا استحباب نسبتاً زیادہ مؤکد ہے اور تلبیس و تغییرخلق ناجائز ہے۔

فتاوی دارالعلوم ددیوبند(ص:218)میں ہے:

سوال:کیا عورت پورے پردے میں رہ کر اپنے شوہر کے لئے پورے جسم کا بال کسی کریم یا یَشِنگ کے ذریعہ نکال سکتی ہے یا نہیں؟

جواب:پورے جسم کے بال سے اگر سر، ابرو اور بھووں کے علاوہ جسم کے دیگر حصوں کے بال مراد ہیں تو شوہر کے لیے عورت ان بالوں کو نکال سکتی ہے، از روئے شرع جائز ودرست ہے، لیکن بالوں کی صفائی کے لیے عام طور پر جو کریم وغیرہ رائج ہیں، چونکہ ان کا بکثرت استعمال کھال کے لیے مضر ہے اور نقصان دہ ثابت ہوتا ہے اس لیے صرف کبھی کبھار شوہر کے لیے پورے بال صاف کیا کرے، ہمیشہ اور اکثر پورے جسم کے لیے ایسی کریم وغیرہ کے استعمال سے پرہیز کرے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved