- فتوی نمبر: 29-88
- تاریخ: 12 جون 2023
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
ہم 3 بھائی اور ایک بہن ہیں(دو سگے بھائی، ایک سوتیلا بھائی اور سوتیلی بہن)۔ ہمارے والد صاحب کا انتقال 1992 ءمیں ہوا۔ دادا جان حیات تھے، دادا جان نے اپنی زرعی زمین میں جو وراثتی حصہ ہمارے والد صاحب کا تھا ہم دو سگے بھائیوں کو ہدیہ کردیا اور قبضہ بھی کروادیا ،ہمارے دادا جان نے ہمارے سوتیلے بھائی اور سوتیلی بہن کو ہدیہ نہ کیا جس کی چند وجوہات ہیں مثلاً سوتیلے بہن بھائی کا ماموں ،خالہ اور دیگر رشتہ داروں ( جو قادیانی ہیں) کی حد درجہ حمایت میں ہم سے قطع تعلق کرنا اور والد صاحب کے ایک مکان (ج*** میں واقع ہے اور ڈبل سٹوری ہے) اور دیگر تمام اشیاء وراثت وغیرہ سے ہم دونوں بھائیوں کو حصہ نہ دینا۔
(1) سوال یہ ہے کہ ہم دونوں سگے بھائیوں کو جو زرعی زمین دادا جان کی طرف سے ہبہ کی گئی ہے اس میں ہمارے سوتیلے بھائی اور سوتیلی بہن کا حصہ بنتا ہے یا نہیں؟
وضاحت: میرے دوسرے سگے بھائی کو اشکال ہے وہ کہتا ہے کہ دادا جان نے جو زرعی زمین ہم دو بھائیوں کو ہبہ کی تھی اس میں ہمارے سوتیلے بہن بھائی کا بھی حصہ ہے وہ خود زمین میں سے ان کو حصہ دینا چاہتا ہے اور مجھے بھی کہہ رہا ہے کہ آپ بھی ان کو کچھ دیں جبکہ ان لوگوں نے ہم کو والد محترم کی ہر قسم کی وراثت سے محروم رکھا،کیا ہمارا ان دو بہن بھائی کو خیر سگالی کے لیے کچھ دینا بنتا ہے؟ جبکہ وہ لوگ ڈھٹائی کے ساتھ قادیانی حضرات کے ساتھ جُڑے ہوئے ہیں ۔
(2) والد صاحب کی جائیداد کی تقسیم بھی مطلوب ہے جوابھی تک تقسیم نہیں ہوئی۔ میرے والد صاحب کے انتقال کے وقت دادی، دادا حیات تھے اور ان کی بیوی اور اولاد میں ہم تین بیٹے اور ایک بیٹی حیات ہیں، پھر داد ا جی کا انتقال ہوا انہوں نے ورثاء میں ایک بیوی، دو بیٹے اور تین بیٹیوں کو چھوڑا پھر دادی کا انتقال ہوا تو ان کے ورثاء میں بھی یہی دو بیٹے اور تین بیٹیاں تھیں۔
نوٹ: دوسرے بھائی کا مؤقف لینے کے لیے رابطہ کیا گیا لیکن جواب موصول نہیں ہوا لہٰذا اگر دوسرے بھائی کا مؤقف اس سے مختلف ہوا تو یہ جواب کالعدم ہوگا۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
(1)آپ کے دادا نے آپ دونوں بھائیوں کو جو زمین ہبہ کی ہے اس میں آپ دونوں کے علاوہ بھائی بہن اور دیگر ورثاء کا کوئی حق نہیں ہے وہ آپ ہی کی ملکیت ہے۔
توجیہ: آپ کے دادا نے اپنی زندگی میں آپ کو جو زمین دی تھی وہ وراثت نہیں بلکہ ہبہ تھا، چونکہ انہو ں نے اپنی زندگی میں ہی آپ دونوں کو اس کا مالک بنادیا تھا اور قبضہ بھی دیدیا تھا اس لیے اب اس زمین کے ساتھ دیگر ورثاء کا کوئی حق متعلق نہیں۔
(2) مذکورہ صورت میں مرحوم کے کل ترکہ کے 336 حصے کیے جائیں گے جن میں سے42 حصے (12.5فیصد) بیوی کو، 52-52 حصے (15.4فیصد فی کس) ہر بیٹے کو، 26 حصے (7.7فیصد) بیٹی کو ، 32-32 حصے (9.5فیصد فی کس) ہر بھائی کو اور 16-16 حصے (4.7فیصد) ہر بہن کو ملیں گے۔
شرح المجلہ (3/381) میں ہے:
(يملك الموهوب له الموهوب بالقبض) المراد بالقبض القبض الكامل …… وتفرع على ثبوت الملك بالقبض ان تصرفات الموهوب له فى الموهوب من بيع او وقف لاتنقض وان تصرفات الواهب بعده لاتصح لخروجه عن ملكه
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved