• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

زیورات اور نقدی کی تقسیم کا حکم

استفتاء

میرے والد کا انتقال ہوا جبکہ والدہ  اور دادا، دادی کا انتقال پہلے ہوچکا  تھا،ان کی میراث میں نقد رقم اور زیورات ہیں،ان کی تقسیم کا کیا طریقہ ہوگا؟ہم ایک بھائی اور تین بہنیں ہیں۔ زیورات میں مختلف چیزیں ہیں،اگر کوئی بہن کوئی خاص چیز مثلا انگوٹھی یا لاکٹ  وغیرہ لینا چاہے تو اس کا طریقہ کیا ہوگا؟ اور اگر کسی ایک چیز کو کوئی سے دو وارث لینا چاہیں تو اس چیز کے کسی ایک کے پاس جانے کی ترجیح کیا ہوگی؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔مرحوم کے کل ترکہ کو پانچ حصوں میں تقسیم کیا جائے گا جن میں سے 2 حصے(40فیصد)  مرحوم کےبیٹے کو اور  ایک ایک حصہ (20 فیصد فی کس) تین بیٹیوں میں سے ہر ایک کوملے گا۔

2۔زیورات میں سے کوئی خاص چیز کوئی ایک وارث لینا چاہے تو باہمی رضامندی سے لے سکتا ہے بشرطیکہ وہ چیز اس کے شرعی حصے کے بقدر ہو اور اگر  شرعی حصے سے کم وبیش ہو تو  اس فرق کو پورا کرلیا جائے۔

3۔مذکورہ صورت میں اس چیز کے کسی ایک کے پاس جانے کی کوئی ترجیح نہیں، البتہ اگر ورثاء چاہیں تو وہ جھگڑے کو ختم کرنے کے لیے قرعہ اندازی کرسکتے ہیں یا کسی تیسرے بندے کو فیصل مقرر کرسکتے ہیں۔

البنایہ شرح الہدایہ(6/825) میں ہے:

فشركة الملك العين ‌يرثها الرجلان أو يشتريانها فلا يجوز لأحدهما أن يتصرف في نصيب الآخر إلا بإذنه وكل واحد منهما في نصيب صاحبه كالأجنبي.

شرح المجلہ (4/26) میں ہے:

إذا أريد قسمة دار مشتركة بين اثنين على أن يكون فوقا فيها لواحد وتحتها فيها لاخر فيقوم الفوقانى والتحتانى وباعتبار القيمة تقسم.

ردالمحتار(9/421) میں ہے:

ذكر الحموى على الاشباه من احكام الملك عند قوله الرابع عشر يملك العقار الشفع بالاخذ الخ ما نصه، ذكر فى الذخيرة من الرابع من كتاب القسمة ان الملك لايقع لواحد من الشركاء فى سهم بعينه نفس القسمة بل يستقر بأحد معان اربعة اما بالقبض او قضاء القاضى او القرعة او يوكلون رجلا يلزم كل واحد منهم سهما.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved