• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

وراثت کی ایک صورت

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

میرے شوہر کی وفات ہوگئی ہے۔ میرے شوہر چار بہنیں اور دو بھائی تھے میرے شوہر کی زندگی میں ہی پہلے ان کے باپ پھر ماں پھر  ایک بہن اور ایک بھائی وفات پا گئے تھے ان کے بھائی کا کوئی بیٹا نہیں ہے صرف تین بیٹیاں ہیں۔  جو بہن فوت ہو گئی ہے اس کی صرف ایک بیٹی ہے۔ باقی تین بہنیں جو زندہ ہیں ان کے بیٹے بھی ہیں اور بیٹیاں بھی ہیں میرے شوہر کے صرف ایک چچا اور ایک چچی ہے  جو شوہر کی زندگی میں ہی فوت ہوگئے تھے چچا کے چار بیٹے اور چار بیٹیاں ہیں جن میں سے ایک بیٹا اور ایک بیٹی شوہر کی زندگی میں ہی وفات پا گئے تھے اب چچا کے تین بیٹے اور تین بیٹیاں زندہ ہیں۔ میرے شوہر کا ایک پلاٹ ہے پہلے ان کے والد کا انتقال ہوا تھا پھر والدہ کا، جائیداد والدہ کی تھی۔ والدہ کے مرنے کے بعد سب بہن بھائیوں کو حصہ ملا ان کو بھی ملا،  اس پیسے سے میرے شوہر نےایک پلاٹ خرید لیا، میرے شوہر کے پاس تین چار ہزار یورو تھے جن میں سے کوئی ڈیڑھ ہزار یورو گھر میں پڑے تھے اور تقریبا اتنے ہی پاکستان میں اپنی بہن کے پاس امانت رکھوائے ہوئے تھے۔ ہمارے کوئی اولاد نہیں، میں یورپ میں ہوں۔ میرے شوہر پاکستان میں کسی شادی پر گئے تھے تو وہاں ان کا انتقال ہو گیا، میں نے عدت یورپ میں ہی گزاری، میں ایک چھوٹی سی جاب کرتی ہوں عدت کے دوران جاب چھوڑ دی تھی۔ اب سوال یہ ہے کہ :

1۔میں جب عدت میں تھی تو گھر کا خرچہ، کرایہ، بل وغیرہ سب اپنے پیسے سے  کرنا تھا یا شوہر  کے پیسے سے؟

2۔وراثت میں سے کس کو کتنا حصہ ملے گا ؟ اور یہ  تقسیم  صرف پلاٹ کی ہوگی یا پیسوں کی بھی ؟

3۔ میرے شوہر جو پیسے پاکستان لے کر گئے  تھے وہ مرنے سے دو تین دن پہلے اپنی بہن کے پاس رکھوا دئے تھے، ان  پیسوں سے  ان کے کفن دفن کا انتظام کیا، جو پیسے بچے تھے تو میں  نے ان کی بہن سے کہا کہ ان کو صدقہ کردیں  تاکہ اس کا ثواب شوہر کو ملے، تو کیا ان پیسوں کا  بھی حساب کتاب ہوگا اگر ہوگا تو وہ پیسےکون دے گا؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ شوہر کی وفات تک کا کرایہ، گھر کا خرچہ، بل وغیرہ آپ شوہر کے پیسوں میں سے لے سکتی ہیں، شوہر کی وفات کے بعد کا نہیں لے سکتی۔

2۔پلاٹ اور پیسوں دونوں کی تقسیم ہوگی اور حصوں کی تفصیل یہ ہے کہ پلاٹ یا پلاٹ کی قیمت اور پیسوں کے 36  حصے کیے جائیں گے جن میں آپ کو 9 حصے ( 25 فیصد) ملیں گے اور شوہر کی بہنوں میں سے ہر ایک کو 8 حصے (22.222 فیصد فی کس) اور چچا کے بیٹوں میں سے ہر بیٹے  کو ایک، ایک حصہ ( 2.777 فیصد فی کس)  ملے گا جبکہ چچا کی بیٹیوں کو وراثت میں سے کچھ نہیں ملے گا۔

صورت تقسیم درج ذیل ہے:

12×3=36

بیوی3بہنیں3چچازاد بھائی3چچا زاد  بہنیں
ربعثلثانعصبہمحروم
381
3×38×31×3
9243
98+8+81+1+1

3۔اس صدقے پر اگر سب ورثاء راضی ہیں تو یہ پیسے سب کی طرف سے صدقہ  ہوں گے بشرطیکہ سب ورثاء عاقل، بالغ ہوں ورنہ صرف عاقل ، بالغ کی طرف سے صدقہ ہوں گے اور نابالغوں کو ان کا حصہ دیا جائے گا اور اگر سب راضی نہ ہوں تو جتنے راضی ہوں گے ان کی طرف سے صدقہ ہوگا اور اگر کوئی بھی راضی نہیں تو صرف آپ کی طرف سے صدقہ ہوں گے اور ان پیسوں میں دوسرے ورثاء کا جتنا حصہ تھا وہ آپ کو دینا پڑے گا۔

1.فتاویٰ ہندیہ(1/558) میں ہے:

‌لا ‌نفقة ‌للمتوفى عنها زوجها سواء كانت حاملا، أو حائلا إلا إذا كانت أم ولد، وهي حامل فلها نفقة من جميع المال

3.ردالمحتار (9/334) میں ہے:

لايجوز التصرف في مال غيره بلا اذنه ولا ولايته

شرح المجلہ (4/14) میں ہے:

كل واحد من الشركاء في شركة الملك اجنبى في حصة الآخر ليس واحد وكيلا عن الآخر فلايجوز تصرف احدهما في حصة الآخر بدون اذنه

شرح المجلہ (4/24) میں ہے:

حصة احد الشريكين فى حكم الوديعة فى يد الآخر فإذا اودع احدهما المال المشترك بدون اذنه فتلف يكون ضامنا حصة شريكه

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم               

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved