• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

پانچ بہنوں اور چھ بھائیوں میں وراثت کی تقسیم

استفتاء

ہم پانچ بہنیں اور چھ بھائی ہیں ، ان میں سے ایک بہن والد کے فوت ہونے کے بعد اور والدہ کے فوت ہونے سے پہلے فوت ہوچکی ہے۔ہماری کل جائیداد جوکہ والد محترم نے ایک مکان وراثت میں چھوڑکر اللہ کو پیارے ہوگئے ہیں۔

مذکورہ مکان ہم چھ بھائیوں میں سے تین بھائی،***خریدناچاہتے ہیں ، چنانچہ اس  مکان کی قیمت 4473000 روپے لگ گئی ہے۔ بھائی اکرم اپنے حصے سمیت 4 حصے مکان خریدنا چاہتے ہیں جبکہ بھائی *** اپنے ہی رہائش پذیر ایک ایک حصے کو خرید کر مالک بننا چاہتے ہیں جبکہ**** اپنا اپنا حصہ چھوڑ کر پیسے لینا چاہتے ہیں اور اسی طرح باقی بہنیں  بھی اپنا اپنا حصہ لینا چاہتی ہیں تو آپ سے گذارش ہے کہ آپ حساب کرکے بتادیں کہ بھائی اکرم، بھائی ا***  کے حصے کتنے کتنے پیسے آتے ہیں کہ وہ  بہنوں اور باقی ماندہ تین بھائیوں کو ادا کرسکیں جبکہ 5 بہنوں میں سے ایک بہن فوت شدہ ہے اس کا مسئلہ (****) آپ بتاچکے ہیں کہ اس کی  اولاد اور خاوند کو اس کا حصہ دیا جائے گا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں  چھ بھائیوں میں سے ہر بھائی کل رقم (4473000) میں سے 5,34,773  روپے (11.95فیصد رقم فی کس)  کا حقدار ہے اور موجودہ چار بہنوں میں سے ہر بہن 2,67,386.98 روپے (5.97فیصد رقم فی کس)  کی حقدار ہے اور جو بہن فوت ہوچکی ہے اس کا حصہ اس کے ورثاء کو جائے گا لہٰذا مرحومہ کا شوہر 53,129.52روپے(1.18فیصد  رقم)  کا حقدار ہے اور مرحومہ کی بیٹیوں میں  ہر بیٹی 35,419.68 روپے (0.79فیصد رقم فی کس)  کی حقدار ہے۔کوئی بھی وارث آپس کی رضامندی سے دوسرے کو پیسے دے کر مکان میں سے اس کا حصہ خرید سکتا ہے چاہے ایک سے خرید ے  یا زیادہ سے خرید ے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved