• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

اولاد کے ہوتے ہوئے بھائیوں کو وراثت میں حصہ ملنے کا حکم

استفتاء

ہمارے نانا کی طرف سے ہماری والدہ کو بچپن میں ہی ایک زمین ملی جو ہماری والدہ کے ہی نام تھی جو تقریبا 10 کنال تھی ۔ اس کے علاوہ اور بھی نانا کی زمینیں تھیں جو کاشت کے لیے ٹھیکے پر دی جاتی تھیں۔ بعد میں بہت سی زمینوں کو ماموں نے فروخت کیا ۔ جن لوگوں کو فروخت کیا وہ ہماری والدہ کی زمین پر بھی قابض ہو گئے ۔اب ہماری والدہ کا انتقال ہو چکا ہے ۔ اور کافی عرصے بعد کسی تنازع کی وجہ سے یہ معاملہ کھلا اور وہ لوگ اب ہمیں زمین کے پیسے دینے کے لیے تیار ہیں ۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ اس زمین کے پیسوں میں والدہ کی اولاد (1 بیٹا اور 2 بیٹیوں)کا حق ہوگا یا والدہ کے بہن بھائیوں کا حق ہوگا جس میں ہمارے ماموں بھی شامل ہیں ؟ کیونکہ ماموں کا کہنا یہ ہے کہ یہ زمین کے پیسے ان کو ملنے چاہئیں۔ قانوناً یہ زمین ماموں ہم سے نہیں لے سکتے وہ یہ چاہ رہے ہیں کہ ہم بیان دیں جس کی وجہ سے پیسے ان کو مل جائیں۔کیا شرعاً یہ ان کا حق ہے ؟

ماموں کا موقف :

والد صاحب کی طرف سے یہ زمین ہماری بہن کو ملی تھی اور اسی کے نام تھی ۔ جب میں نے 56 ایکڑ جگہ فروخت کی تو وہ لوگ اس زمین پر بھی قابض ہو گئے۔ اب وہ زمین کے پیسے واپس کرنا چاہ رہے ہیں۔ ہمارے ہاں بہنوں کو حصہ دینے کا رواج نہیں ہے ۔ اگر دیا جاتا ہے تو بہت کم ۔ اسی لیے بہن کی زندگی میں بھی اس کے حصے میں جو جائیدادیں تھیں  جب بھی ہم بھائی اس سے مانگتے وہ ہمیں دے دیتی تھی۔یہ جائیداد بھی بہن کی ہے جیسے زندگی میں ہم اس سے مانگتے تھے وہ دے دیتی تھی اب اس کے بچوں کو بھی چاہئے کہ یہ ہمیں دیں۔ اسی لیے جب مجھے معلوم ہوا کہ ہماری بیٹی (بھانجی) یہ زمین ان لوگوں کو باقاعدہ فروخت کر رہی ہے اور اب ان سے پیسے لے رہی ہے تو میں نے اس کو فون کر کے ڈانٹا کہ تم ایسا کیوں کر رہی ہو ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ زمین مرحومہ کی اولاد کی ملکیت شمار ہو گی جس میں مرحومہ کے بھائی بہنوں کا کوئی حصہ نہ ہوگا ۔ رہی یہ بات کہ بہن زندگی میں مانگنے پر بھائیوں کو دے دیتی تھی وہ بہن کا فعل تھا اور بہن اس وقت اس زمین کی مالک ہوتی تھی۔ لیکن جب بہن فوت ہوئی تو بہن کی ملکیت میں جو جو چیزیں تھیں وہ اولاد کی ملکیت میں آگئیں اب اگر اولاد مرحومہ کے بہن بھائیوں کو دینا چاہے تو یہ ان کی صوابدید پر ہے۔اولاد کو مجبور نہیں کیا جا سکتا ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved