• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ورثاء کی رضامندی کے بغیر مشترکہ مکان میں تعمیر کا حکم

استفتاء

***کےتین بھائی اور ایک بہن ہے۔ اولاً والدین کا ایک کمرہ تھا بعد میں بیٹوں نے کچھ اور جگہ خریدی اور تین کمرے بنائے پھر دو کمرے بیٹوں نے بیچ دئیے اور ایک کمرہ والدین کے لیے چھوڑ دیا اور دوسرے گاؤں چلے گئے، اس کمرے میں والد کی خدمت کے لیے *** آکر رہنے لگا، اب ایک سال قبل والد کا بھی انتقال ہوگیا ہے،اب *** اسی مکان میں رہ رہا ہے *** نے والدین کے انتقال کے بعد تقریبا دس ہزار روپے کا کام کروایا۔

عرض یہ ہے کہ جب مکان فروخت ہوگا تو مکان کی قیمت میں سے دس ہزار روپیہ *** لے گا یا نہیں؟

وضاحت مطلوب ہے:*** نے مکان کی تعمیر میں رقم ورثاء کی رضامندی سے لگائی تھی یا نہیں؟

جواب وضاحت:*** نے اپنی مرضی سے رقم لگائی ہے باقی بہن بھائیوں کی رضامندی نہیں ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں *** دس ہزار روپے تو نہیں لے سکتا البتہ اس کے کام کروانے کی وجہ سے اس مکان کی قیمت میں  جو اضافہ ہوا ہے وہ اضافہ لے سکتا ہے خواہ وہ اضافہ لگائے گئے روپوں کے برابر ہو یا کم وبیش  ہو۔ قیمت میں اضافہ معلوم کرنے  کا طریقہ یہ ہے کہ اس مکان کی دو قیمتیں لگوائی جائیں ایک *** کے کروائے گئے کام کے بغیر، اور دوسری کام کے ساتھ ۔ ان دونوں قیمتوں میں جو فرق ہوگا اس کا حقدار *** ہوگا۔

تنقیح الحامدیہ (2/274) میں ہے:

 (سئل) فيما إذا كان لهند وبنتها دار مشتركة بينهما فعمر زوج هند في الدار بيوتا ‌بدون ‌إذن ‌منهما ولا وجه شرعي، ورفع العمارة لا يضر بالدار فهل تكون العمارة للمعمر ويؤمر بالتفريغ بطلبهما؟

(الجواب) : نعم، ذكر في كتاب الحيطان من العدة: كل من بنى في دار غيره بأمره يكون البناء للآمر، وإن بنى بغير أمره يكون له وله أن يرفعه إلا أن يضر بالبناء فحينئذ يمنع

دررالحکام(3/295) میں ہے:

إذا عمر أحد الشريكين الملك المشترك بإذن الآخروصرف من ماله قدرا معروفا فله الرجوع على شريكه بحصته أي أن يأخذ من شريكه مقدار ما أصاب حصته من المصرفإذا عمر أحد الشريكين المال المشترك بإذن الشريك الآخر أي أن تكون التعميرات الواقعة للمعمر وملكا له فتكون التعميرات المذكورة ‌ملكا ‌للمعمر ويكون الشريك الآخر قد أعار حصته لشريكه.

الاحتمال الرابع – إذا عمر أحد الشريكين المال المشترك بدون إذن شريكه على أن يكون ما عمره لنفسه فتكون التعميرات المذكورة ملكا له وللشريك الذي بنى وأنشأ أن يرفع ما عمره من المرمة الغير المستهلكة.ما لم يكن رفعها مضرا بالأرض ففي هذا الحال يمنع من رفعها

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved