• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تقسیم میراث کی ایک صورت

استفتاء

میری والدہ کا انتقال 1983 میں ہوا(نانا، نانی پہلے ہی انتقال کرچکے تھے)،ان کی ملکیت میں ایک مکان تھا جس کی قیمت تقریباً ایک کروڑ ساٹھ لاکھ ہے اس کے بعد میرے والد صاحب کا انتقال 1985 میں ہوا (دادا، دادی کی وفات پہلے ہی ہوچکی تھی)ہم دو بھائی اور ایک بہن ہے، اب دو بھائیوں میں سے ایک بھائی (***) کا انتقال 2011  میں ہوا، ان کی بیوی حیات ہے اور ان کی کوئی اولاد نہیں ہے اور میری بہن کی وفات 2005 میں ہوئی، ان کے شوہر اور تین بچے (دو بیٹے اور ایک بیٹی) حیات ہیں۔ ہم اس مکان کی تقسیم شرعی اعتبار سے چاہتے ہیں۔ یہ واضح فرمادیں کہ کس وارث کا کتنا حصہ بنتا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں مرحومہ کی جائیداد کے کل 100 حصے کیے جائیں گے جن میں سے 70 حصے (70فیصد) بیٹےکو، 10 حصے (10 فیصد) مرحوم بیٹے کی بیوی کو اور فوت ہونے والی بیٹی کے ورثاء میں سے شوہر کو 5 حصے (5 فیصد) ، دو بیٹوں میں سے ہر ایک کو 6 حصے (6 فیصد فی کس) اور بیٹی کو 3 حصے (3فیصد) ملیں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved