• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

جائیداد کی تقسیم کی ایک صورت

استفتاء

میرے والد( ملک ***) کی کل جائیداد تین مرلے کا پلاٹ ہے۔ والد صاحب 1963ء میں وفات پا گئے تھے۔ ان کے ورثاء میں ایک بیوہ، تین بیٹے (ملک ***، ملک ***، ملک ***) اور دو بیٹیاں (***) تھیں۔ ہمارے بڑے بھائی ملک شوکت 1993ء میں وفات پاگئے تھے ان کے ورثاء میں بیوی، تین بیٹیاں اور والدہ تھیں۔ہماری والدہ 1994ء میں وفات  پاگئی تھیں، ملک ***اور ملک*** ہیں۔ہماری چھوٹی بہن (***) 2000ء میں انتقال کرگئی تھیں ان کے ورثاء میں دو  بیٹے ہیں اور بڑی بہن (***) 2013ء میں وفات پاگئی تھیں ان کے ورثاء میں دو بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں۔ ان دونوں بہنوں کے شوہر پہلے ہی وفات پاچکے تھے۔

نوٹ: والدین کی وفات کے وقت ان کے والدین حیات نہیں تھے۔ برائے مہربانی وراثت کی تقسیم کے متعلق ہماری رہنمائی فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں مرحوم کی کل جائیداد کو 64512 حصوں  میں تقسیم کیا جائے گا جن میں سے ملک ***کو 17780 حصے (27.56 فیصد)، ملک ***کو 17780 حصے (27.56 فیصد)،  ملک ***کے ورثاء میں سے بیوی کو 1764 حصے (2.73 فیصد)، بیٹیوں میں سے ہر بیٹی کو 3136 حصے (4.86 فیصد فی کس)، فوت ہونے والی بیٹی (***)  کے دو بیٹوں میں سے ہر بیٹے کو 4445 حصے ( 6.89 فیصد فی کس)اور دوسری فوت ہونے والی بیٹی (***) کے ہر بیٹے کو 2540 حصے ( 3.93فیصد فی کس) اور تین  بیٹیوں میں سے ہر بیٹی کو 1270 حصے (1.96 فیصد فی کس) ملیں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved