• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

کاروبار میں لگائی گئی بیوہ کی رقم کی میراث کا حکم

استفتاء

السلام علیکم مفتی صاحب !  براہ کرم قران و حدیث کی روشنی میں درج ذیل مسئلے میں رہنمائی فرمائیں  ۔میرے پاس ایک بیوہ کی کچھ رقم تھی جو میں نے اپنے کاروبار میں لگا رکھی تھی ۔طے شدہ نفع ( ان کی رقم کا نفع 1/2  میں نے رکھا اور ایک ½  میں انہیں دیتا تھا جو بھی اس ماہ کا حساب کرنے پر بنتا تھا ) میں دیتا رہا  ۔یہ بیوہ فوت ہو گئی اور میں یہ نفع ایسے ہی ان کی بیٹی کو دیتا رہا ۔کھاتے میں بیوہ  کا نام ہی چلتا رہا  ۔اب یہ بیٹی جو اکلوتی تھی (کوئی بہن بھائی اس کا نہیں ہے ) فوت ہو گئی جو غیر شادی شدہ تھی  ۔رہنمائی فرمائیں یہ رقم بیوہ کی وراثت میں تقسیم ہوگی یا اس بیٹی کی وراثت میں تقسیم ہوگی  ؟بیوہ کے  بہن بھائی بھی حیات ہیں ۔بیٹی کا ایک چچا اور ایک پھوپھی حیات ہیں ۔

تنقیح : بیٹی کے دادا بھی فوت ہوچکے ہیں ۔بیوہ کے والدین اس کی وفات سے قبل ہی فوت ہوگئے تھے ۔بیوہ کا ایک بھائی اور ایک بہن حیات ہے ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

بیوہ کی لگائی گئی رقم اور اس کے نفع کے کل  6 حصے کیے جائیں گے  جن میں سے 2 حصے (33.33 فیصد )بیوہ کے بھائی  کو اور ایک حصہ (16.666 فیصد)بیوہ کی بہن کو اور 3 حصے (50 فیصد)بیٹی کے چچا کو ملیں گے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved