• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

وراثت کی تقسیم کی ایک صورت

استفتاء

حاجی محمد ***صاحب کی وفات 2014ء میں ہوئی ۔ ان کے ورثاء میں  تین بیٹے اور چار بیٹیاں  تھیں ۔ ان کی بیوی ان کی زندگی ہی میں فوت ہوگئی تھی ۔ان کے والدین بھی ان کے انتقال سے بہت پہلے وفات پاگئے تھے۔2019ء میں ان کا بیٹا*** فوت ہوا۔ اس کے ورثاء میں ایک بیٹا ، پانچ بیٹیاں اور ایک بیوی شامل ہیں ۔2022ء میں حاجی صاحب کی بیٹی***کی وفات ہوئی ۔ ان کے ورثاء میں دو بیٹے ، 3 بیٹیاں اور شوہر شامل ہیں ۔   حاجی ***صاحب کی وراثت کی شرعی تقسیم کیسے ہوگی ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

حاجی *** صاحب کی جائیداد کے کل  280 حصے کیے جائیں گے جن میں سے  حاجی صاحب مرحوم کے دونوں زندہ   بیٹوں میں سے ہر ایک  کو    56 حصے (20 فیصد فی کس ) اور تین زندہ بیٹیوں میں سے ہر ایک کو  28 حصے (10 فیصد فی کس ) ملیں گے ۔*** کے ورثاء میں سے  بیٹے کو 14 حصے (5 فیصد)  ،پانچ بیٹیوں میں سے ہر ایک  کو 7 حصے (2.5 فیصد فی کس )  اور بیوی  کو 7حصے  (2.5فیصد) ملیں گے  ۔*** کے ورثاء میں  دونوں بیٹوں میں سے ہر ایک  کو 6 حصے (2.14 فیصد  فی کس ) تین بیٹیوں  میں سے ہر ایک کو 3 حصے (1.07 فیصد فی کس )  اور شوہر کو 7 حصے(2.5 فیصد) ملیں گے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved