• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تقسیم میراث کی ایک صورت

استفتاء

میرے والد 1995میں اور میری والدہ 2005 میں فوت ہو گئیں،  ایک بھائی (***) والد کی زندگی میں ہی 1988 میں فوت ہوگیا اور دوسرے بھائی( ***) کا انتقال 2004 میں  والد کی وفات کے بعد اور  والدہ کی وفات سے پہلے ہوا، اب ہم ایک بھائی (***)  اور تین بہنیں  (***، ***، ***) حیات ہیں۔ ہمارے والد کی زرعی زمین آٹھ کنال اور رہائشی جگہ 5 مرلے 6 ورسائی ہے، جن میں سے 4 کنال زمین پہلے فوت ہونے والے بھائی (***) کی بیوی سے رقم لیکر خریدی اور اس زمین کا انتقال والد صاحب کے نام ہوا۔ اب ہم اس کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں تو وراثت کس اعتبار سے تقسیم ہوگی؟ جو بھائی  پہلے فوت ہوا اس کے ورثاء میں بیوی اور دو بیٹیاں ہیں،  دوسرے نمبر پر جو بھائی فوت ہوا اس کے ورثاء میں بیوی اور تین بیٹے ہیں۔

وضاحت مطلوب ہے: (1)بیٹے کی بیوی سے جو رقم لی وہ بطور قرض لی تھی یا پھر اس کے نام سے زمین خریدنے کے لئے لی تھی؟(2) اگر یہ رقم بطور قرض نہیں لی گئی تھی تو زمین کا انتقال والد صاحب کے نام کیوں ہوا؟

جواب وضاحت: (1)اس وقت سب مشترک رہتے تھے لیکن ساری زمین (چار کنال)  مرحوم کی بیوہ کی رقم سے خریدی تھی جو بطور قرض نہیں لی گئی تھی اور باقی ورثاء بھی اس پر اتفاق کرتے ہیں۔(2) والد صاحب سرپرست تھے اور بھائی باہر گئے ہوئے تھے اس لیے والد کے نام انتقال ہوا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں جو بیٹا والد کی زندگی میں فوت ہوگیا تھا   اسے یا اس کے ورثاء کو شرعاً وراثت میں حصہ نہیں ملے گا، اسی طرح جو بیٹا والد کے بعد اور والدہ سے پہلے فوت ہوا ہے اسے یا اس کے ورثاء کو والدہ کی میراث میں سے تو کچھ نہ ملے گا البتہ والد کی میراث سے اس کا حصہ اس کے ورثاء کو ملے گا ۔

نیز فوت ہونے والے بیٹے کی بیوی سے رقم لیکر جو زمین خریدی گئی وہ بھی میراث میں شامل نہیں ہوگی  بلکہ وہ زمین  اسی بیوہ کی ہوگی، زمین کا انتقال والد کے نام ہونے سے وہ والد کی ملکیت نہیں ہوئی۔

لہٰذا  والد مرحوم کی بقیہ جائیداد کو 1440 حصوں میں تقسیم کیا جائے گا جن میں سے جو بیٹا زندہ ہے اسے 456 حصے (31.66 فیصد )  اور ہر بیٹی  کو 228 حصے (15.83 فیصد فی کس) اور جو بیٹا  والد کے بعد اور والدہ سے پہلے فوت ہوا اس کے ورثاء میں سے بیوی کو 45 حصے (3.125فیصد)  اور بیٹوں میں سے ہر ایک کو 85 حصے (5.90فیصد فی کس) ملیں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

 

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved