• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق اور وراثت سے متعلق سوال

استفتاء

1۔بھائی نے ایک ہی وقت میں اپنی بیوی کو تین طلاقیں اکٹھی دی ہیں اور عدالت کی طرف سے ایک نوٹس بھی دے دیا ہے باقی دو نوٹس نہیں دیے چند دنوں کے بعد بھائی نے دوبارہ اپنی بیوی کی طرف  رجوع کر لیا ہے ٹوٹل فیملی گھر کی پریشان ہے سارے گھر والوں نے امام مسجد سمیت  بھائی کو سمجھایا ہے لیکن اس نے کسی کی بات کا کوئی اثر نہیں لیا، گھر والوں نے بھائی کو کہا ہے کہ اگر تو نے اس گھر میں ہمارے ساتھ رہنا ہے تو تجھے یہ بیوی چھوڑنی پڑے گی جو اس وقت تیرے اوپر حلال نہیں۔ بھائی  بیوی کو لے کر دوسرے علاقے میں وقت گزار رہا ہے لیکن وہ ہفتہ میں ایک دو دفعہ ماں باپ اور بہن بھائیوں کو ملنے کے لیے آتا ہے ہمیں یہ بات نا گوار لگتی ہے۔ مفتی صاحب اس بھائی کے ساتھ ماں باپ بہن بھائیوں کا کسی قسم کا لین دین یا تعلق رکھنا جائز ہے یا نہیں ؟

2۔ہم سے وہ وراثت میں اپنا حصہ مانگ رہا ہے لیکن والد صاحب اس کو اس لیے نہیں دے رہے کہ وہ پہلے اپنا سب کچھ بیوی کے پیچھے لگا کر ضائع کر چکا ہے یہ وراثت کا حصہ بھی لٹا کر بیٹھ جائے گا اور بعد میں پریشان ہوگا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔مذکورہ صورت میں  اگر واقعتاً آپ کے بھائی نے بیوی کو تین طلاقیں دی تھیں اور اس کے  باوجود اس  نے مطلقہ بیوی کو ساتھ رکھا ہوا ہے تو ایسے شخص سے تعلق رکھنا  درست نہیں۔

2۔والد صاحب جب تک زندہ ہیں وہ جائیداد ان کی ملکیت ہے  لہذا شرعاً بیٹے کا وراثت کا مطالبہ کرنا درست نہیں اور نہ ہی والد کے ذمے ہے کہ وہ اپنی زندگی میں اپنی کل اولاد  کو یا ان میں سے کسی ایک کو اس کا وراثتی حصہ دے۔

مرقاۃ المفاتیح (8/3147) میں ہے:

عن ابي ايوب الانصاري رضي الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لا يحل لرجل ان يهجر اخاه فوق ثلاثة ليالي قال الخطابي رخص المسلم ان يغضب على اخيه ثلاث ليال لقلته ولا يجوز فوقها الا اذا كان الهجران في حق من حقوق الله تعالى فيجوز فوق ذلك قال فاجمع العلماء على ان من خاف من مكالمة احد وصلته ما يفسد عليه دينه او يدخل مضرة في دينه يجوز له مجانبته وبعده  ورب صرم جميل خير من مخالطة تؤذيه.

آپ کے مسائل اور ان کا حل(2/282) میں ہے:

جواب :تین طلاق خواہ ایک مجلس میں ہوں تین ہی ہوتی ہے اب وہ دونوں شرعی حلالہ کے بغیر ایک دوسرے کے لیے حلال نہیں گناہ میں زندگی گزار رہے ہیں ان کو علیحدگی اختیار کر لینی چاہیے ان لوگوں کے ساتھ تعلقات نہ  رکھے جائیں۔

شرح المجلہ(مادہ:97) میں ہے:

لا يجوز لاحد ان ياخذ مال احد بلا سبب شرعى.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved