• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بہو، والدین یا اولاد وغیرہ کو زکوٰۃ دینا

استفتاء

*** صاحب اولاد ہے، بیوی بھی حیات ہے، پانچ بیٹے، دو بیٹیاں ہیں، ایک بیٹا مالدار صاحب حیثیت ہے صاحب زکوٰۃ ہے، دو بیٹے بہت زیادہ غریب اور مستحق زکوٰۃ ہیں۔ *** خود اپنی زکوٰۃ ان کو نہیں دے سکتا، *** اپنے ماں باپ،د ادا، دادی، نانا، نانی، بیٹا، بیٹی، پوتا، پوتی، نواسہ، نواسی کو اپنی زکوٰۃ نہ دے سکتا ہے اور نہ ہی ان سے زکوٰۃ لے سکتا ہے۔

1۔ کیا *** اپنی حقیقی بہو کو اپنی زکوٰۃ دے سکتا ہے؟ ایک بہو *** کی حقیقی بھانجی ہے جبکہ دوسری بہو صرف *** کی بہو ہے۔

2۔ کیا *** اپنی بہو کو جو صرف بہو ہے اپنی زکوٰۃ دے سکتا ہے۔

3۔ ساس، سسر، داماد، بہو کے متعلق کیا حکم ہے؟

4۔ محرم، نا محرم کی تفصیل سے آگاہ کیا جائے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

والدین کے لیے اپنی اولاد کو اور اولاد کے لیے اپنے والدین کو زکوٰۃ دینا منع ہے، اس کے علاوہ باقی رشتہ داروں کو خواہ محرم

ہوں یا نامحرم زکوٰۃ دے سکتے ہیں، نیز بہو، ساس، سسر اور داماد کو زکوٰۃ دے سکتے ہیں اگر وہ غریب ہوں۔

و يجوز دفع  الزكاة إلی من سوی الوالدين و المولودين و الإخوة و الأخوات و غيرهم لانقطاع منافع الأملاك بينهم  و لهذا تقبل شهادة البعض علی البعض. (بدائع: 2/ 162)

(و لا إلی ما بينهما ولاد) و قيد بالولاد لجوازه لبقية الأقارب كالإخوة و الأعمام و الأخوال الفقراء بل هم أولی لأنه صلة و صدقة. (رد المحتار: 3/ 334) فقط و الله تعالی أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved