- فتوی نمبر: 7-158
- تاریخ: 29 نومبر 2014
- عنوانات: عبادات > زکوۃ و صدقات
استفتاء
ایک شخص کے پاس 2000 سے سونا موجود ہے، لیکن وہ ساڑھے سات تولے سے کم تھا لیکن ساتھ میں روپے بھی تھے، مسئلہ معلوم نہ ہونے کی وجہ سے زکوٰۃ نہ ادا ہو سکی، اب معلوم ہوا کہ میں تو صاحب نصاب تھا، 2000 تا 2014ء تک زکوٰۃ ادا کرنا چاہتا ہوں ہر سال کا سونے کا نرخ معلوم کر کے اس کے مطابق زکوٰۃ ادا کروں یا اس وقت جو نرخ ہیں اس کے مطابق ہر سال کی زکوٰۃ ادا کروں؟ اور میں یہ زکوٰۃ قسطوں میں ادا کر سکتا ہوں یعنی ہر ماہ یا ہر ہفتہ کچھ رقم اس مد میں ادا کر دیا کروں۔
نوٹ: پچھلے سال ایک کمیٹی ڈالی ہے اس سے پہلے جو رقم ہوتی تھی وہ تنخواہ کی صورت میں ہوتی تھی جو گھریلو اخراجات میں صرف ہو جاتی تھی۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ دونوں طرح ادا کر سکتے ہیں۔
و قدم الشارح عند قوله (و جاز دفع القيمة) أنه تعتبر يوم الوجوب، و قالا يوم الأداء كما في السوائم و يقوم في البلد الذي المال فيه. (رد المحتار: 3/ 272)
2۔ بتدریج زکوٰۃ ادا کر سکتے ہیں۔
(أو مقارنة بعزل ما وجب) كله أو بعضه و لا يخرج عن العهدة بالعزل بل بالأداء للفقراء. (الدر المختار: 3/ 225) فقط و الله تعالی أعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved