• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

زکوٰۃ کا استحقاق

استفتاء

آپ کے سامنے اپنا ایک مسئلہ رکھ رہا ہوں، امید ہے کہ جلد جواب عنایت فرمائیں گے۔ میرا نام*** ہے، میں 20 لاکھ روپے کا مقروض ہو، رہنے کے لیے میرا ایک مکان ہے جو کہ میری اپنی ملکیت ہے اس مکان کے علاوہ نہ کوئی میرے پاس جائیداد ہے اور نہ ہی سونا چاندی اور نہ ہی نقد روپیہ ہے، خالی جیب ہوں اور میرے دونوں ہاتھوں کی انگلیاں بھی کام کرنا چھوڑ چکی ہیں، لہذا میں بہت پریشان ہوں، اب آپ حضرات سے یہ پوچھنا ہے کہ اس حالت میں میں زکوٰۃ لے سکتا ہوں اور اس کو خرچ کر سکتا ہوں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں آپ زکوٰۃ لے سکتے ہیں۔

أي مصرف الزكاة … هو فقير و هو من له أدنی شيء أي دون نصاب أي قدر نصاب غير نام مستغرق في الحاجة أي دون نصاب أي نام فاضل عن الدين فلو مديوناً فهو مصرف كما يأتي قوله مستغرق في الحاجة كدار السكنی … و مديون لا يملك نصاباً فاضلاً عن دينه. (الدر المختار: 3/ 33) فقط و الله أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved