- فتوی نمبر: 7-337
- تاریخ: 26 ستمبر 2015
- عنوانات: عبادات > زکوۃ و صدقات
استفتاء
1۔ اگر ایک عورت کے پاس ساڑھے تین تولہ سونا ہو، ساڑھے سات تولہ نہ ہو، جیسا کہ عرف عام میں مشہور ہے کہ زکوٰۃ کے لیے ساڑھے سات تولہ سونا ہونا ضروری ہے، اور اس کے ساتھ نقدی بھی ہو، جس پر سال گذرا ہوا ہو، تب اس صورت میں کیا حکم ہے؟
2۔ اگر نقدی پہ سال نہ کذرے بلکہ فی الوقت انتظام ہو جائے تب اس صورت میں زکوٰۃ کا کیا حکم ہے؟
3۔ اسی طرح عرف عام میں مشہور ہے کہ اگر ایک یا دو تولہ سونا کی قیمت چاندی کی قیمت کو پہنچ رہی ہو تو اس پر زکوٰۃ نہیں ہو گی، چاہے نقدی کیوں نہ ہو، کیونکہ آپ ﷺ کے دور میں ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت ساڑھے سات تولہ سونا کی قیمت کے مساوی تھی، جبکہ عصر حاضر میں کافی تفاوت ہے۔ براہ کرم قرآن و سنت کی روشنی میں جواب دے کر عند اللہ ماجور ہوں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1 ۔اگر کسی عورت کے پاس ساڑھے تین تولے سونا ہو اور نقدی بھی ہو اور ان پر سال بھی گزرا ہو تو اس عورت پر اس سونے اور نقدی کی زکوۃ آئے گی۔
2۔اگر نقدی پر سال نہ گزرے لیکن سال کے شروع اور آ خر میں نقدی ہو تو پھر زکوۃ آئے گی یہ حکم تب ہے جب ایک دو تولہ سونا بھی ہو اور سال کے شروع اور آخر میں نقدی بھی ہو درمیان میں اگرچہ نقدی نہ بھی ہو اور اگر سوال نمبر 2 مین دکر کردہ صورت
سے مراد کچھ اور ہے تو وہ ذکر کریں۔
3۔اگر ایک دو تولہ سونے کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر ہو اور ساتھ میں کچھ نقدی ہو تو ایسی صورت میں زکوۃ آئے گی بشرطیکہ سال کے شروع اور آخر میں سونا اور نقدی دونوں موجود ہوں ۔
وشرط كمال النصاب ) ولو سائمة ( في طرفي الحول ) في الابتداء للانعقاد وفي الانتهاء للوجوب ( فلا يضر نقصانه بينهما ) فلو هلك كله بطل الحول (ج3 ص278)
(وقيمة العرض ) للتجارة ( تضم إلى الثمنين ) لأن الكل للتجارة وضعا وجعلا ( و ) يضم (الذهب إلى الفضة ) وعكسه بجامع الثمنية ( قيمة ) (ج3 ص278)
© Copyright 2024, All Rights Reserved