- فتوی نمبر: 7-385
- تاریخ: 15 اکتوبر 2015
- عنوانات: عبادات > زکوۃ و صدقات
ميرا بھائی***میں اپنا ذاتی کاروبار کر رہا ہے، اس نے کاروباری سلسلے میں پیسے یعنی رقم لینی تھی، مگر وہ پیسے رک گئے، اس نے کاروباری سلسلہ چلانے کے لیے مارکیٹ کے دکانداروں سے قرض پیسے لے لیے، مگر جب اس کی رقم ملنا شروع ہوئی تو اتنی اتنی ٹوٹ کر اور کم کم ملی کہ اس کا قرضہ نہ اتر سکا، اور وہ لاکھوں کا قرضدار ہو گیا، اس کی دکان کا سارا مال بھی قرضے میں چلا گیا۔ اب صورت حال یہ ہے کہ وہ لاکھوں کا قرضدار ہو گیا ہے، اور اس کے پاس کچھ بھی نہیں، بالکل خالی ہے، مارکیٹ کے دکاندار اور باحیثیت رشتے دار مدد کے لیے تیار ہیں، مگر زکوٰة کی صورت میں، یعنی وہ اپنی زکوٰة دینے کے لیے تیار ہیں۔ کیا وہ زکوٰة کا مستحق ہے؟
نوٹ: دو ڈھائی مرلے کا مکان ہے، جو والد صاحب کا مملوکہ ہے، والدہ کے نام ہے، اور سب بھائی اس کے اندر رہتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس کی ملکیت میں پلاٹ سونا چاندی وغیرہ کچھ بھی نہیں ہے، جو کچھ تھا وہ سب دیدیا۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
سوال میں ذکر کردہ صورت حال اگر واقعتاً درست ہے، تو یہ شخص زکوٰة کا مستحق ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved