• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

پراویڈنٹ فنڈ پر زکوٰة کا حکم

استفتاء

السلام علیکم محترم مفتی صاحب! میں ایک پرائیویٹ کمپنی میں ملازمت کرتا ہوں، جس میں ہماری تنخواہ میں سے کچھ حصہ پراویڈنٹ میں کٹ جاتا ہے، کمپنی بھی اتنا ہی حصہ اس فنڈ میں اپنی طرف سے شامل کرتی ہے۔ اس فنڈ کی رقم ملازم چند صورتوں میں (مکان کی تعمیر، حج کی ادائیگی وغیرہ میں) نکلوا سکتا ہے۔ جس میں اپنی جمع شدہ رقم اور کمپنی کی جمع شدہ رقم بھی شامل ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا اس جمع شدہ رقم پر زکوٰة ادا کرنا ہر سال واجب ہے؟ کیا صرف ملازم کی جمع شدہ رقم پر زکوٰة واجب ہے یا کمپنی کی طرف سے شیئر کی گئی رقم پر زکوٰة واجب ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

پراویڈنٹ کے نام سے جو رقم جمع ہوتی ہے، اس کی حیثیت دین ضعیف کی ہے۔ اس کا حکم یہ ہے کہ جب تک وہ رقم وصول نہ ہو جائے تب تک اس پر زکوٰة فرض نہیں ہوتی۔

1۔ سرکاری ملازمین کے پراویڈنٹ فنڈ پر جب تک وہ ملازم کو نہ ملے زکوٰة واجب نہیں۔ کیونکہ وہ بھی دین ضعیف میں شامل ہے۔ (مسائل بہشتی زیور: 1/ 356)

  1. و أما الدين الضعيف فهو الذي وجب له لا بدلاً عن شيء سواء وجب له بغير صنعه … و لا زكاة فيه ما لم يقبض كله و يحول عليه الحول بعد القبض. (بدائع الصنائع: 2/ 90) فقط و الله تعالی أعلم
Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved