• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مستغرق بالدین کو زکوٰۃ دینا

استفتاء

میں نے چھیاسی ہزار روپے کسی سے لینے ہیں۔ گاؤں میں میرا گھر ہے جو کہ میں نے اپنے پیسوں سے بنایا ہے، جس کی قیمت تقریباً ایک لاکھ ہے، جو اپنی رہائش کے لیے بنایا ہے۔ چار مرلے کا ایک پلاٹ قسطوں پر لیا ہے، جس کی قیمت خرید فی مرلہ ایک لاکھ پچپن ہزار ہے، جس میں سے اکیس ہزار روپے  ادا کر چکا ہوں، باقی میرے ذمہ ہے۔ اس پلاٹ کی اس وقت فی مرلہ مالیت تقریباً 2 لاکھ روپے ہے۔ نیز اس چار مرلہ پلاٹ میں میرا حصہ ایک مرلہ ہے، جبکہ باقی تین مرلے دوسرے بھائی کے ہیں۔

میرے ذمہ چار لاکھ بائیس ہزار روپے کا قرض ہے جس میں پلاٹ کی باقیماندہ اقساط شامل ہیں۔ ایسی صورت حال میں، میں زکوٰۃ لے سکتا ہوں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں جو قرضہ آپ نے دینا ہے، وہ اس رقم سے زیادہ ہے جو آپ نے لینی ہے،یا آپ کے پاس موجود ہے۔ لہذا ایسی صورت میں آپ کو زکوٰۃ لگ سکتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved