• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ڈائیلسز (جس کی فیس زکوٰۃ سے ادا کی جاتی ہے) کی طے شدہ ریٹ سے زیادہ مقرر کرنا

استفتاء

بخدمت جناب ڈاکٹر صاحب مد ظلہ العالی!

گوشۂشفاء ہسپتال***میں واقع ٹرسٹ کا ہسپتال ہے، جس کا ایک نیا اور فعال شعبہ ڈائیلسز یونٹ کا بنایا گیا ہے۔ گوشۂ شفاء ہسپتال کے اس یونٹ میں مستحق زکوٰۃ مریضوں کے زکوٰۃ کی مد میں (اس یونٹ کی تمام زکوٰۃ ایک ہی حاجی صاحب کی طرف سے دی جاتی ہے) مفت ڈائیلسز کیے جاتے ہیں۔ جس کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ ہسپتال انتظامیہ کی طرف سے مستحق زکوٰۃ مریض کے ہاتھ میں زکوٰۃ کی رقم سے فی ڈائیلسز کی فیس دے کر ادائیگی کروائی جاتی ہے۔

(ہسپتال انتظامیہ کی طرف سے مارکیٹ ریٹ کو مد نظر رکھتے ہوئے فی ڈائیلسز چار ہزار روپے مقرر کیا گیا ہے) گوشۂ شفاء ہسپتال میں کچھ ایسے مریض ہیں جو مستحق زکوٰۃ نہیں ہیں، مثلاً سید، عیسائی یا ایسا شخص جو مستحق زکوٰۃ تو نہیں لیکن آمدنی وغیرہ کے کم ہونے کی وجہ سےڈائیلسز کا مستقل طور پر خرچہ برداشت کرنے کا متحمل نہیں وغیرہ، اور اس طرح  کے لوگ اس ہسپتال سے ڈائیلسز کروانے کے خواہشمند بھی ہیں لیکن ہسپتال کے پاس زکوٰۃ فنڈ کے علاوہ کوئی اور فنڈ نہ ہونے کی وجہ سے ایسے غیر مستحق مریضوں کا ڈائیلسز یونٹ میں مفت علاج کرنا ممکن بھی نہیں۔ لہذا ان حالات میں معطی (Doner) یعنی حاجی صاحب یہ چاہتے ہیں کہ فی ڈائیلسز ریٹ چار ہزار سے بڑھا کر پانچ یا چھ ہزار کر دیا جائے تاکہ ان پانچ یا چھ ہزار میں سے چار ہزار روپے مستحق زکوٰۃ مریض کے علاج کا خرچہ ہو جائے اور جو ایک یا دو ہزار زائد ہوں گے، ان کو ایک علیحدہ فنڈ میں جمع کر لیا جائے اور پھر اس رقم سے مذکورہ بالا نوعیت کے غیر مستحق مریضوں کے ڈائیلسز کر دیے جائیں۔ لہذا مذکورہ صورت حال میں قابل دریافت امور یہ ہیں کہ:

1۔ آیا ڈائیلسز ریٹ کو مارکیٹ ریٹ سے بڑھا کر مقرر کیا جا سکتا ہے۔ جبکہ ادائیگی زکوٰۃ سے ہو گی؟

2۔ نیز چار ہزار روپے سے زائد رقم رکھ کر فنڈ بنا کر غیر مستحق مریضوں کا علاج کرنا کیسا ہو گا؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگر بازار میں سب کا ریٹ چار ہزار کا ہے تو چار ہزار سے زائد مقرر نہ کریں۔ اور اگر بازار کا ریٹ مختلف ہو کسی کا چار ہزار اور کسی کا پانچ ہزار تو اس صورت میں آپ بھی پانچ ہزار کا ریٹ رکھ سکتے ہیں۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved