- فتوی نمبر: 9-91
- تاریخ: 07 جون 2016
- عنوانات: عبادات > زکوۃ و صدقات
استفتاء
بعض لوگ ایسے ہوتے ہیں کہ ان کا کاروبار ٹھپ ہو گیا ہوتا ہے جس کی وجہ سے وہ صفر پر آجاتے ہیں مگر ان کے گھروں میں وسعت کے زمانہ کی بعض اشیاء مثلاً ڈیکوریشن ۔۔۔ پینٹنگ اور گفٹ آئٹم ہوتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو زکوٰۃ کی رقم دیتے ہوئے جب ان کے پاس مالیت کا حساب لگایا جائے گا تو اس میں ان اشیاء زینت کو ملحوظ رکھا جائے گا یا نہیں؟ اور کیا ان کی وجہ سے وہ زکوٰۃ کے
مستحق رہیں گے یا نہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ چیزیں چونکہ ضرورت سے زائد ہیں اس لیے اگر ان کی قیمت نصاب یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کو پہنچ جائے تو ان کی وجہ سے یہ صاحب نصاب شمار ہوں گے اور زکوٰۃ نہیں لے سکیں گے۔
فی الدر المختار (3/ 270):
(في مضروب كل) منهما (و معموله و لو تبراً أو حلياً مطلقاً) مباح الاستعمال أو للتجمل و النفقة. و تحته في الشامية (و لو للتجمل) أي التزين بهما في البيوت من غير استعمال.
………………………………….. فقط و الله تعالیٰ أعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved