• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

گھریلو سامان پر زکوٰۃ کا حکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میری شادی کو پانچ سال ہو گئے ہیں۔ شادی کے موقع پر ہم ایک کرائے کے مکان میں رہتے تھے، جو بہت وسیع تھا۔ شادی کے موقع پر جو سامان ملا تھا وہ بہت زیادہ تھا اور بعد میں پہلے والا مکان چھوڑ کر ہم ایک دوسرے مکان میں شفٹ ہو گئے جو بہت چھوٹا تھا۔ اس وجہ سے ہم نے اپنا ضروریاتِ زندگی کا بہت سارا سامان اپنے قریبی عزیز کے گھر میں بطور حفاظت رکھوا دیا۔ اور اس پر کافی عرصہ بھی ہو گیا۔ پوچھنا یہ ہے کہ اس سامان پر زکوٰۃ واجب ہو گی  جو قریبی عزیز کے گھر حفاظت کی غرض سے رکھا گیا ہے؟ اگر ہم اس سامان کو لائیں تو ہمارے استعمال میں آسکتا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ سامان پر زکوٰۃ نہیں ہے۔

فتاویٰ شامی (3/ 217) میں ہے:

و لا في ثياب البدن و أثاث المنزل و دور السكنى و نحوها.

ہدایہ (1/169) میں ہے:

و ليس في دور السكنى و ثياب البدن و أثاث المنزل و دواب الركوب و عبد الخدمة و سلاح الاستعمال زكاة…………………… فقط و الله تعالى أعلم

 

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved