• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

حج کے لیے جمع کی ہوئی رقم پر گذشتہ سالوں کی زکوٰۃ

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ *** اور میری بیوی نے حج کے ارادہ سے کچھ پیسے جمع کیے ہیں۔ ہم لوگوں نے گذشتہ سال حج پر جانا تھا لیکن نہیں جا سکے۔ تو اب پوچھنا یہ تھا کہ آیا اس جمع شدہ رقم پر زکوٰۃ ہوگی جبکہ اس رقم کو جو ہم نے جمع کر رکھی ہے سال کا عرصہ ہو گیا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں جمع شدہ رقم پر زکوٰۃ ادا کرنا واجب ہے۔

فتاویٰ شامی (کتاب الزکوٰۃ) میں ہے:

إن الزكاة تجب في النقد كيفما أمسك للنماء أو النفقة.

فتاویٰ محمودیہ (9/ 338) میں ہے:

’’جو رقم حج کو لے کر جائیں گے اگر اس پر سال پورا ہو چکا ہے، تو اس کی زکوٰۃ چالیسواں حصہ نکالنا واجب ہے، اگر سال بھر پورا ہونے سے قبل وہ رقم خرچ میں آجائے تو اس پر زکوٰۃ نہیں۔‘‘

فتاویٰ دار العلوم (6/ 101) میں ہے:

’’حج کے لیے جو روپیہ کئی سال سے رکھا ہوا ہے اس میں زکوٰۃ ہے یا کہ نہیں؟

الجواب: اس رقم کی زکوٰۃ دینا واجب ہے جب تک کہ وہ روپیہ خرچ نہ ہو جائے اس وقت تک تمام سالہائے گذشتہ کی زکوٰۃ دینا لازم ہے۔‘‘

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved