- فتوی نمبر: 10-29
- تاریخ: 03 اگست 2016
- عنوانات: عبادات > روزہ و رمضان
استفتاء
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک آدمی سخت بیمارہے زیر علاج ہے، روزہ رکھنے پر قادر نہیں ہے اور نہ ہی آئندہ صحت کی امید ہے۔ غریب بھی ہے لوگوں کی زکوٰۃ و صدقات سے ہی اس کا خرچہ اور علاج جاری ہے۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ اس کے لیے فدیہ صوم کا کیا حکم ہے؟ کیا اس پر فدیہ صوم کی ادائیگی لازم ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صور ت میں یہ آدمی بوجہ بیماری کے روزے سے عاجز ہے اور بوجہ غربت نے فدیہ سے عاجز ہے تو اس پر فدیہ کی ادائیگی لازمی نہیں ہے۔ بلکہ کثرت سے استغفار کرتا رہے۔
فتاویٰ شامی (3/410) میں ہے:
(وللشيخ الفاني العاجز عن الصوم الفطر ويفدي) وجوباً في أول الشهر وبلا تعدد فقير كالفطرة لو موسراً وإلا فيستغفر الله.
مجموع الفتاویٰ (3/97) میں ہے:
’’سوال: اگر کسی کے ذمے نمازوں کی قضا باقی ہو اور مرتے وقت اتنامال بھی موجود نہ ہو جس سے اس کا فدیہ ادا ہوسکے تو بھی وارثوں کوفدیہ دینے کی وصیت کرنا واجب ہے یا مسنون؟
جواب: اگر فدیہ دینے کے لیے کچھ نہیں تو وصیت کرنا نہ واجب ہے نہ مستحب بلکہ اللہ تعالیٰ سے معافی مانگ لی جائے۔ ‘‘
نجم الفتاویٰ (3/241) میں ہے:
’’سوال: کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ہمارے محلے میں ایک صاحب ہیں جو کہ پہلے تو بہت اچھے تھے مالی اعتبار سے بھی اور جسمانی اعتبار سے بھی مگر جب ان کی اولاد بڑی ہوئی تو ان کو اپنے گھر سے نکال دیا، اب وہ بہت غریب ہیں کوئی کچھ دے دے تو کھا لیتے ہیں ورنہ ان کی اولاد ان کا کچھ خیال نہیں کرتی۔ اور اب بہت لاغر بھی ہو گئے، بیماری کی بناء پر تو اب ایسا شخص رمضان میں کیا کرے کہ وہ روزے رکھنے پر بھی قادر نہیں ہیں، اور فدیہ دینے پر بھی قادر نہیں ہیں ایسی صورت میں شریعت کا کیا حکم ہے؟
جواب: اگر کوئی شخص اتنا غریب ہے کہ فدیہ ادا نہیں کر سکتا اور بیماری کی وجہ سے روزہ پر بھی قادر نہیں ہے تو ایسا شخص کثرت سے استغفار کرتا رہے۔‘‘۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved