• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تین ایکڑ زمین کی موجودگی میں حج کے فرض ہونے کا حکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلے کے بارے میں کہ میرے پاس تین ایکڑ زمین ہے۔ جس میں سے ہم اپنے سال بھر کے خرچ کے لیے تقریباً ایک ایکڑ کی پیداوار کو گھر لے کر آتے ہیں اور باقی پیداوار کو بیچ دیتے ہیں۔ کیا ایسی صورت میں مجھ پر حج فرض ہو گا کہ نہیں؟

وضاحت: جتنی  فصل کی پیداوار زائد ہوتی ہے اس کو بیچ دیتے ہیں اور اپنے گھر کے خرچے اس سے ہی پورے کرتے ہیں۔ بلکہ دوسری فصل آنے سے پہلے ہی وہ پیسے خرچ ہو جاتے ہیں  اور ادھار لے کر خرچہ پورا کیا جاتا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں آپ پر حج فرض نہیں ہے۔ کیونکہ مذکورہ زمین آپ کی ضرورت میں داخل ہے۔ جتنی پیداوار تین ایکڑ سے حاصل ہوتی ہے وہ ساری گھر کی ضروریات میں صرف ہو جاتی ہے۔

غنیۃ الناسک میں ہے (20-21):

و إن كان له من الضياع ما لو باع مقدار ما يكفي الزاد و الراحلة يبقى بعد رجوعه من ضيعته قدر ما يعيش بغلته الباقي يفترض عليه الحج و إلا فلا كذا في الخانية.

مناسک ملا علی قاری (44) میں ہے:

و إن كان له مسكن فاضل أو عبد أو متاع أو كتب أو ثياب أو أرض أي لا يزرعها أو زيادة على قدر حاجته من غلتها………………….. فقط و الله تعالى أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved