• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

غیر مسلم ملک میں بینک سے سودی قرضہ لینا

استفتاء

ڈینٹل سائنسز کے شعبہ میں امریکہ میں ایک ڈگری ڈاکٹر آف ڈینٹل سرجری دی جاتی ہے۔ جس کی فیس تقریباً دو کروڑ پاکسانی روپے بنتے ہیں۔ اتنی زیادہ رقم ہونے کی وجہ سے امریکہ بینکوں نے طالب علموں کی سہولت کے لیے آسان شرائط/ اقساط پر 10 فیصد سود پر قرضوں کا انتظام کر رکھا ہے، جس سے تقریباً تمام طلباء ہی فائدہ اٹھاتے ہیں رقم طاقت و بساط سے باہر ہونے کی وجہ سے۔

مشکل اور مجبوری یہ ہے کہ امریکہ کے علاوہ تقریباً ہر جگہ طلباء کے لیے قرضہ (Student Loan) کا سلسلہ بند ہو چکا ہے۔ جبکہ وہاں کی فیس امریکہ کی بنسبت کافی کم ہیں، اور وہ بھی سب کی سب کیش کی صورت میں نقد ادا کرنی پڑتی ہیں۔ جبکہ امریکہ میں یہ سہولت ہے کہ اس سودی قرضہ کی بناء پر جو تقریباً پڑھائی اور کھانے پینے، رہائش وغیرہ کی ضروریات کے لیے کافی ہوتا ہے دو سال کی ڈگری بھی مکمل ہو جاتی ہے، جس کے بعد 3 سے 5 سالوں کے اندر ملازمت کی تنخواہ سے اس قرضہ کو اتارا جا سکتا ہے۔

اب سوال یہ ہے کہ کیا اس مجبوری اور مشکل کی بنیاد پر بینک (امریکی) سے یہ سودی قرضہ  لینا جائز ہے؟ کیا اس میں کسی قسم کی گنجائش یا سہولت مل سکتی ہے؟ کیا کسی مجبوری کی وجہ سے بینک سے سودی قرضہ لینے کی گنجائش نکل سکتی ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

2۔ 1 کوئی ایسی مجبوری نہیں کہ اس کے بغیر زندگی کا گذارہ نہ چلتا ہو، اس لیے اس کام کے لیے سود پر قرضہ لینا جائز نہیں، خواہ کسی مسلمان ملک میں ہوں یا کافر ملک میں ہوں۔ حدیث شریف میں ہے:

عن جابر رضي الله عنه لعن رسول الله صلی الله عليه و سلم آكل الرباء و موكله و كاتبه و

شاهد به و قال هم سواء. (مسلم: 2/ 27)

3۔ یہ سوال ایک مہینے کے بعد دوبارہ لکھ کر بھیجئے گا۔

4۔ کتاب "اصول تجارت” کے بارے میں کیا کہنے چاہتے ہیں؟ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved