- فتوی نمبر: 7-195
- تاریخ: 12 دسمبر 2014
- عنوانات: مالی معاملات > سود
استفتاء
کہ *** نے 1995ء سے الائیڈ بینک میں پی ایل ایس اکاؤنٹ کھول رکھا ہے، جس سے *** اپنی اصل رقم کے ساتھ ساتھ نفع بھی وصول کر کے استعمال کرتا رہا، اس خیال سے کہ پی ایل ایس میں منافع جائز طریقہ سے دیا جاتا ہے۔ جب عمرو نے *** کو توجہ دلائی کہ یہ نفع جائز نہیں ہے، اگر آپ نے استعمال شدہ رقم علیحدہ نہ کی تو آپ برابر گناہ گار ہوتے رہیں گے، اس پر *** ن اپنی اصل رقم سے استعمال شدہ نفع علیحدہ کرنے پر رضا مندی کا اظہار کر لیا، جس کے لیے بنک سے صرف 2005 تا 2014 کی سٹیٹمنٹ وصول ہوئی ہیں، باقی کے بارے میں بنک نے کہا کہ مشکل ہے۔ مذکورہ صورت حال میں *** کے لیے استعمال شدہ رقم نفع کی نکالنا ضروری ہے یا نہیں؟ اگر ضروری ہے تو جو سٹیٹمنٹ وصول نہیں ہو سکتی ان کا حساب کس طرح لگایا جائے، نیز کل نفع کی رقم صدقہ مدرسہ میں دیا جا سکتا ہے؟ برائے مہربانی وضاحت سے جواب عنایت فرمائیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
پی ایل ایس اکاؤنٹ در حقیقت سودی اکاؤنٹ ہی ہے۔ اس سے حاصل ہونے والا نفع جائز نہیں، اپنی اصل نکلوا سکتے ہیں، باقی نفع بنک میں ہی چھوڑ دیں اور جو نفع لا علمی میں استعمال کر چکے ہیں وہ تھوڑا تھوڑا کر کے یا جیسے آسانی ہو صدقہ کر دیں، جتنی مدت کی بنک سٹیٹ منٹس نہیں ملی، اس کا محتاط اندازہ لگا کر صدقہ کر دیں۔
یہ رقم کسی مدرسہ میں دینے کے بجائے فقراء پر تقسیم کر دیں اگرچہ وہ مدرسے کے زکوٰۃ کے مستحق طلباء ہوں۔ فقط و اللہ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved