• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

منی چینجر کا حکم

استفتاء

محترم جناب مفتی صاحب گذارش ہے کہ میں ایک دوست کے ساتھ ان کے منی چینجر کے کام میں شریک ہونا چاہتا ہوں۔ کام

کی تفصیل درج ذیل ہے۔ از راہ کرم میری شرعی رہنمائی فرمائیں۔

منی چینجر کا کاروبار

منی چینجر کا کام کرنے والے لوگ دو کام کرتے ہیں:

1۔ کرنسیوں کا تبادلہ: مثلاً کوئی شخص ڈالر لے کر آیا اور ان کے بدلے پیسے لینا چاہتا ہے تو اس سے ڈالر لے کر پیسے دے دیے جائیں۔ اس کے لیے اس وقت جو آن لائن ریٹ آ رہا ہوتا ہے، ڈالر لانے والے کو وہ بتا کر پیسے دے دیے جاتے ہیں۔

2۔ حوالہ یعنی ہنڈی: یعنی دنیا کے کسی ملک میں پیسے بھجوانے یا منگوانے ہوں تو انہیں بھیجنا یا منگوانا۔

نوٹ: حکومتی قانون کی رُو سے اس کام یعنی حوالہ کے لیے پہلے منظوری لینا ضروری ہے لیکن پھر حکومت ا س پر ٹیکس بہت زیادہ لگاتی ہے جو کہ اصل رقم کا 10 فیصد تک ہوتا ہے۔ نیز اس میں جبکہ بڑی رقم کا حوالہ کرنا ہو حکومت ہمارے گاہک سے اس بڑی رقم کی کمائی کا ذریعہ بھی پوچھ سکتی ہے، جو کہ ہو سکتا ہے کہ وہ بوجوہ نہ بتانا چاہے۔

اس لیے مارکیٹ میں کام کرنے والے بہت سے لوگ  یہ کام غیر قانونی طور پر کر رہے ہیں۔ لیکن حکومت کے منع کرنے کے باوجود تاحال کام جاری ہے۔

حوالہ یعنی ہنڈی کا طریقہ

طریقہ کی تفصیل سے قبل یہ بات ذہن نشین رہے کہ وہ منی چینجر کامیاب تاجر تصور کیا جاتا ہے کہ جس کے نمائندے دنیا کے زیادہ سے زیادہ ممالک میں بیٹھے ہوں۔

طریقہ کی تفصیل: مثلاً اگر امریکہ میں ملازمت پیشہ شخص پاکستان میں اپنے گھر والوں کو پیسے بھجوانا چاہتا ہے تو وہ خود پاکستان میں منی چینجر کو فون کرتا ہے یا پھر اس کے گھر والے کسی منی چینجر سے کہتے ہیں کہ ہمیں امریکہ میں اپنے بھائی سے پیسے منگوا دو۔

منی چینجر اپنا ریٹ بتاتا ہے جو کہ مارکیٹ سے ہٹ کر اور مارکیٹ کے مطابق دونوں طرح ہو سکتا ہے۔ (چونکہ امریکہ والے شخص نے ڈالر دینے ہوتے ہیں) اور طے ہو جانے کے بعد کہتا ہے کہ آپ یہ ڈالر امریکہ میں موجود میرے فلاں نمائندے کو ادا کر دیں۔ نمائندہ ڈالر وصول ہو جانے کے بعد انٹرنیٹ پر مقررہ مقدار میں ڈالروں کی وصولی کی اطلاع دے دیتا ہے۔ اور منی چینجر پاکستان میں متعلقہ شخص کو روپے ادا کر دیتا ہے۔

اسی طرح اگر پاکستان میں موجود کوئی شخص امریکہ وغیرہ میں پڑھنے کے لیے گئے ہوئے اپنے بچوں کو ڈالر بھیجنا چاہتا ہے، تو وہ منی چینجر سے رابطہ کر کے ریٹ طے کرنے کے بعد اسے پاکستان میں پیسے دے دیتا ہے، تو منی چینجر امریکہ میں موجود اپنے نمائندے کو اتنے ڈالر ادا کرنے کا کہہ دیتا ہے۔

وضاحتیں:

 بعض اوقات پاکستان سے پیسے باہر بھجوانے کے لیے ایسے لوگ بھی رابطہ کر لیتے ہیں جنہوں نے پاکستان میں غیر قانونی طور پر ناجائز دولت کمائی ہوتی ہے۔

اسی طرح بعض اوقات یورپ وغیرہ سے پاکستان میں پیسے بھیجنے کے لیے ایسے لوگ رابطہ کرتے ہیں جنہوں نے ناجائز مثلاً

منشیات کا پیسہ بھیجنا ہوتا ہے۔

لیکن ایسے لوگوں کو عام طور سے پتا نہیں چل سکتا اس کے لیے یا تو کوئی اپنے بارے میں از خود بتائے گا، ورنہ  منی چینجر کے صرف اندازے ہوتے ہیں کہ شاید یہ شخص ناجائز دولت کی ترسیل چاہتا ہے۔ حتمی بات کوئی نہیں ہوتی۔

کیا منی چینجر کے یہ دونوں کام جائز ہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

منی چینجر کے جو کام اوپر سوال میں ذکر ہوئے ہیں وہ جائز ہیں۔ البتہ مشکوک قسم کے لوگوں کا کام کرنے سے اجتناب بہتر ہے، تاکہ ان کی وجہ سے کسی پریشانی میں مبتلا نہ ہوں۔ ([1])   ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ

([1] )  منی چینجر کا پہلا کام جائز ہے بشرطیکہ دونوں طرف سے یا کسی ایک طرف سے ادائیگی موقع پر ہو۔ یعنی یا تو موقع پر ڈالر اور پیسوں کا لین دین بیک وقت کر لیا جائے یا پھر ڈالر یا پیسوں میں کوئی ایک چیز اسی وقت ادا کر دی جائے۔

ڈالر بھی بعد میں ملیں اور پیسے بھی بعد میں دینے طے کیے جائیں یہ درست نہیں۔

دوسرے کام کے بارے میں یہ تفصیل ہے کہ حتی الامکان حکومتی قوانین کی پاسداری کرنی چاہیے، ان کی خلاف ورزی نہیں کرنی چاہیے لیکن اگر کوئی پھر بھی حوالہ کا کام کرے گا تو اس کی کمائی حلال ہو گی حرام نہیں ہو گی۔ بشرطیکہ یہاں بھی اوپر ذکر کی گئی لین دین کی شرط کہ کم از کم ایک طرف سے موقع پر ادائیگی لازمی ہو پوری کی جائے۔

لہذا منی چینجر ڈالر باہر سے منگوانے والے یا بھجوانے والے شخص کو پہلے صرف اپنا ریٹ تو بتا سکتا ہے مگر اس سے سودا اسی وقت کرے کہ جب اپنے نمائندے کے ذریعہ امریکہ میں ڈالر وصول کرے یا پاکستان میں پیسوں کی ادائیگی کرے۔ جب کسی ایک طرف سے بھی لین دین نہ کرنا ہو اس وقت سودا کرنا ناجائز ہو گا۔

جب تک کسی شخص کے بارے میں حتمی طور سے معلوم نہ ہو کہ یہ دھوکہ و فراڈ یا منشیات وغیرہ کی رقم کی ترسیل چاہتا ہے اس وقت تک شرعی طور پر رقم کی ترسیل میں کوئی ممانعت نہیں ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved