• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

عمرہ ادا کرنے سے حج کا فریضہ ساقط ہونے کا حکم

استفتاء

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

محترمی المقام! بندہ کو مندرجہ ذیل امور میں آپ کی رہنمائی کی اشد ضرورت ہے، رہنمائی فرما کر عند اللہ ماجور اور عند الناس مشکور ہوں۔

بندہ ریٹائرڈ ٹیچر ہے اور مالی لحاظ سے اس پوزیشن میں ہے کہ کبھی زکوٰۃ واجب ہوتی ہے تو کبھی نہیں۔ اوسط درجہ کی ضروریات زندگی الحمد للہ مہیا ہیں۔ لیکن اتنی بچت یا رقم نہیں ہو پاتی کہ حج کا فریضہ ادا کر سکوں۔ ماضی میں مجھے پنشن کی کمیوٹیشن ملی تھی جو قریباً 600000 روپے تھے۔ لیکن اس وقت میرے بچے شادی اور کاروبار کی عمر کو پہنچ چکے تھے۔ اس وقت اگر میں حج کرتا تو بچوں کے سماجی اور معاشی فرائض ادا نہیں کر سکتا تھا۔ اس لیے کافی عرصے تک (جو ایک سال سے زیادہ پر محیط ہے) میں نے پیسوں کو اپنے پاس رکھا اور خرچ نہیں کیا۔ بچوں کے فرائض ادا کرتا تو حج ادا نہیں کر سکتا تھا۔ لہذا عوام الناس کے خیالات اور اپنے حالات کے پیش نظر بچوں کے فرائض کو مذہبی اور شرعی ذمہ داری سمجھتے ہوئے ادا کیا۔ لیکن بعد میں معلوم ہوا کہ حج کرنا لازم تھا اور بچوں کی ذمہ داریاں شرعی طور پر لازم نہ تھی۔ لہذا حج کی قضا لازم ہے اگر زندگی میں ادا نہ کرسکوں تو ورثاء کو حج بدل کی ادائیگی کی وصیت کروں۔ جبکہ موجودہ حالات میں میں اور اہل خانہ مالی طور پر اس پوزیشن میں نہیں ۔ اس بارے میں رہنمائی فرمائیں کہ کیا کروں؟ تاکہ عند اللہ عفو در گذر کا معاملہ ہو۔

آج کل حج کی طرح امت مسلمہ عمرہ کی ادائیگی چھوٹا حج سمجھ کر خوب کر رہی ہے اور احباب مجھے بھی عمرہ کی ادائیگی کے لیے کہتے ہیں اور فضیلت بیان کرتے ہیں۔ مکرمی عمرہ کی فضیلت اور سنیت مسلم ہے لیکن حج کی قضا (اگر لازم ہے) کی ادائیگی کی ہمت اور حیثیت نہ ہونے کے باوجود عمرہ کی ادائیگی کی جائے یا پھر صبر استغفار کرتے ہوئے حالات کی بہتری کا انتظار کیا جائے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

عمرہ ادا کرنے سے حج کا فریضہ ذمے سے نہیں اترے گا۔ آپ اول تو کوشش کریں کہ حج کی کوئی صورت بن جائے۔ اگر زندگی میں ہوتا ہوا نظر نہ آئے تو اپنے ورثاء کو وصیت کریں کہ وہ فوت ہونے کے بعد آپ کی طرف سے حج بدل کروا دیں۔

غنیۃ المناسک (33) میں ہے:

وكذلك لو لم يحج حتى افتقر تقرر وجوبه ديناً في ذمته بالاتفاق ولا يسقط عنه بالفقر سواء هلك المال أو استهلك.

فتاویٰ عالمگیری (3/ 258) میں ہے:

ومن عليه الحج إذا مات قبل أدائه فإن مات عن غير وصية يأثم بلا خلاف … و إن مات عن وصية لا يسقط الحج عنه وإذا حج عنه يجوز عندنا.

…….. فقط و الله تعالى أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved