• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تھکاوٹ کی وجہ سے کسی سے اپنی جگہ سعی کروانا

استفتاء

السلام علیکم  و رحمۃ اللہ و برکاتہ

محترم مفتی صاحب!

مسئلہ یہ ہے کہ میں ابھی کچھ عرصہ پہلے عمرہ کر کے آیا ہوں میری عمر 60 سال کے قریب ہے۔ واقعہ یہ ہوا کہ جب میں نے عمرے کا طواف کیا اور اس کے بعد صفا مروہ کی سعی کے لیے گیا تو میں  بہت تھک چکا تھا سعی کا صرف ایک چکر لگایا اور اس کے بعد میں نے ویل چیئر کا پتہ کیا تاکہ اس پر سعی کر سکوں لیکن رش زیادہ ہونے کی وجہ سے ویل چیئر نہ مل سکی پھر میں نے ایک ساتھی کو کہا کہ تم میری طرف سے بقیہ چھ چکر لگا دو تو اس ساتھی نے میری بات مان لی اور بقیہ چھ چکر اس نے لگائے، اس کےبعد ہم نے جا کر سر منڈوایا اور احرام اتار دیا۔ پاکستان آنے کے بعد مجھے کسی نے بتایا کہ تمہارا یہ عمل ٹھیک نہیں تھا اب آپ حضرات رہنمائی فرمائیں کہ میرا یہ عمل درست تھا یا نہیں؟ اور اس کی وجہ سے کوئی دم وغیرہ تو نہیں آیا؟ براہ مہربانی رہنمائی فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں چونکہ سائل نے سعی کا اکثر حصہ ترک کیا ہے اس لیے اس پر دم لازم ہے۔ اگرچہ سائل نے باقی چکر کسی اور سے کروا دیے ہیں مگر اس صورت میں نیابت معتبر نہیں۔ لہذا نیابت کے چکر کالعدم ہوئے۔

غنيۃ الناسك  (ص:132) میں ہے:

والثالث: اتيان أكثره فلو سعى أقله فكأنه لم يسع.

وأيضاً فيه (277):

ولو ترك السعي كله أو أكثره فعليه الدم.

وأيضاً فيه (109):

فلا تجوز فيه النيابة إلا عن المغمى عليه والنائم والمريض [والصحيح النائم المريض بدون الواؤ] والمجنون قبل الإحرام إذا دام ذلك إلى حال أداء الطواف… وكذا عن الصبي الغير المميز والبالغ والمجنون [البالغ المجنون بدون الواؤ] إذا أحرم عنهما الولي… فقط و الله تعالى أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved