• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

اونٹ کو ذبح کرنا افضل یا نحر کرنا افضل؟

استفتاء

1۔ کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ اونٹ کی قربانی میں نحر افضل ہے یا دیگر جانوروں کی طرح ذبح کرنا افضل ہے؟

بیٹھے کی حالت میں نحر کا حکم

2۔ اور نحر کھڑے ہونے کی حالت میں کرنا چاہیے یا بیٹھنے کی حالت میں بھی کر سکتے ہیں؟

اونٹ کو ذبح کرنے کا طریقہ

3۔ اور اگر اونٹ کو ذبح کریں تو ذبح کرنے کی جگہ کونسی ہے یعنی گردن میں کس جگہ چھری چلانی چاہیے، اور جو آج کل تین چار جگہ پر چھری چلاتے ہیں اس کا کیا حکم ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ اونٹ کی قربانی میں نحر سنت ہے، اور ذبح کرنا بھی جائز ہے۔ البتہ خلاف سنت ہونے کی وجہ سے مکروہ ہے۔

2۔ نحر اونٹ کے کھڑے ہونے کی حالت میں کرنا مسنون ہے۔

3۔  اونٹ کو نحر کے بجائے ذبح کرنا خلاف سنت ہونے کی وجہ سے مکروہ ہے، خواہ ایک جگہ سے ذبح کریں یا تین، چار جگہ سے ذبح کریں۔

فتاویٰ شامی (9/ 505) میں ہے:

وحب بالحاء نحر الإبل في أسفل العنق وكره ذبحهما … قال الشامي تحت قوله (نحر الإبل إلخ) النحر قطع العروق في أسفل العنق عند الصدر والذبح قطعها في أعلاه تحت اللحيين، زيلعي، و في المضمرات: السنة أن ينحر البعير قائماً وتذبح الشاة أو البعير مضطجعة.

مبسوط سرخسی (3/ 12) میں ہے:

وإن نحر البقرة حلت ويكره … بخلاف الإبل، فالسنة فيها النحر، وهذا لأن موضع النحر من البعير لا لحم عليه وما سوى ذلك من حلقه لحم غليظ فكان النحر في الإبل أسهل، فأما في البقر أسفل الحلق وأعلاه فاللحم عليه سواء كما في الغنم فالذبح فيه أيسر والمقصود تسييل الدم والعروق من أسفل الحلق إلى أعلاه فالمقصود يحل بالقطع في أي موضع كان منه، فلهذا حل، وهو معنى قوله عليه الصلاة و السلام: ”الذكاة بين اللبة واللحيين“. ولكن ترك الأسهل مكروه في كل جنس.

……………………………………… فقط و الله تعالى أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved