• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

عورت کی طرف سے طلاق کے مطالبے کی صورت میں مہر چھوڑنے کی شرط لگانا

استفتاء

آج سے چار مہینے پہلے میرا نکاح ہوا ہے اور جو گواہ نکاح میں میرے ساتھ شریک تھے، جب نکاح نامہ لکھا گیا تب گواہ کو شریک نہیں کیا، گواہ *** تھے اور نہ ہی میری والدہ سے پوچھا گیا، لڑکی والوں نے خود اپنی مرضی سے مولوی صاحب سے 50 ہزار حق مہر لکھوایا، جب کہ میری والدہ سے 5 ہزار غیر معجل طے ہوا تھا، جبکہ دو ہزار معجل میری والدہ نے ادا کر دیے ہیں۔ جب ہم نے پوچھا کہ 50 ہزار لکھوایا ہے تو لڑکی والوں نے کہا کہ مولوی صاحب نے کہا ہے کہ 50 ہزار روپے مقرر ہو گیا ہے، اس سے کم نہیں ہو گا۔

ابھی رخصتی نہیں ہوئی اور وہ خود فیصلہ مانگ رہے ہیں اور لڑکی پہلے سے طلاق شدہ ہے اور حق مہر کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں کہ 50 ہزار روپے حق مہر بھی دوں۔

نوٹ: ہم نے گھر میں یہ طے کیا تھا کہ مہر پانچ ہزار رکھیں گے لیکن نکاح کے موقع پر لڑکی والوں کی طرف سے پچاس ہزار طے

کر دیا گیا، ہم اس پر خاموش رہے۔

شرعی طور پر میرے لیے حکم کیا ہے؟ مہربانی کر کے اس مسئلے کا حل بتائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں چونکہ مہر پر آپ کے خاموش رہنے سے رضا مندی پائی گئی ہے، اس لیے وہ آپ کے ذمے لازم ہے۔

اگر رخصتی سے قبل طلاق دیدیں گے تو آدھا مہر دینا پڑے گا، اور اگر عورت کی جانب سے طلاق کا مطالبہ ہے تو آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ مہر چھوڑ دینے کی شرط پر طلاق لے لو۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved