• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

شہوت کے ساتھ مصافحہ کرنے کی وجہ حرمت مصاہرت کا ثبوت

استفتاء

مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے ہاں یہ عام رواج ہے کہ جو بھی کسی رشتہ دار کے گھر جاتا ہے وہ سب مردوں کے ساتھ عورتوں سے بھی مصافحہ کرتا ہے محرم ہو یا غیر محرم اس کی پرواہ نہیں کی جاتی۔

واقعہ کچھ یوں ہوا کہ میں اپنے چچا کے گھر گیا اور میں نے اپنی چچی سے مصافحہ کیا مجھے محسوس ہوا کہ میری چچی نے مجھ سے شہوت کے ساتھ مصافحہ کیا ہے اور مجھے بھی محسوس (یقینی طور پر) ہوا کہ مجھے بھی شہوت آگئی اور جسم کے خاص حصے میں انتشار ہو گیا پہلے سے جسم میں انتشار نہیں تھا۔ لیکن انزال وغیرہ کچھ نہیں ہوا۔ چچی کے بارے میں گمان ہے اور اپنے بارے میں مجھے یقین ہے کہ مجھے شہوت ہو ئی تھی۔ اب سوال یہ ہے کہ انہی چچی کے بیٹی سے میرا رشتہ طے ہونے والا ہے تو میرے لیے اس سے نکاح کرنا جائز ہے یا نہیں؟ برائے مہربانی جلد رہنمائی فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں آپ کے لیے چچی کی بیٹی سے نکاح کرنا درست نہیں۔

توجیہ: کیونکہ کسی غیر محرم عورت کو شہوت کے ساتھ چھونے سے اس عورت کے اصول و فروع چھونے والے مرد پر حرام ہو جاتے ہیں۔ اور یہ عورت جس سے آپ کا رشتہ ہونے والا ہے یہ آپ کی چچی کی فروع میں سے ہے اس لیے اب آپ کے لیے ان سے نکاح کرنا جائز نہیں۔

فتاویٰ شامی (4/107) میں ہے:

وحرم أيضاً بالصهرية أصل مزنيته أراد بالزنى الوطئ الحرام وأصل ممسوسته بشهوة أي ولو من أحدهما…. و فروعهن مطلقاً يرجع إلى الأصول والفروع أي وإن علون وإن سفلن.

أيضاً فيه (4/112):

لا فرق بين اللمس والنظر بشهوة بين عمد ونسيان وخطأ وإكراه.

أيضاً فيه (4/108):

والعبرة للشهوة عند اللمس والنظر لا بعدهما، وحدّها فيها تحرك آلته أو زيادته به يفتى.

فقہ اسلامی (از ڈاکٹر مفتی عبد الواحد صاحب) میں ہے: (34)

’’کسی مرد نے کسی اجنبی عورت سے زنا کیا تو اب اس مرد کا اس عورت کی ماں سے اور اس عورت کی بیٹی سے نکاح کرنا درست نہیں رہتا اور یہی حکم اس وقت ہے جب مرد نے زنا تو نہیں کیا لیکن شہوت سے عورت کے جسم پر ہاتھ پھیرا ہو‘‘۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved