• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

رضاعی چچا سے کیا ہوا نکاح

استفتاء

*** اور *** دو بھائی ہیں، *** کی دو بیویاں ہیں: *** اور ***۔ *** کی آگے چار بیٹیاں ہیں اور *** کی ایک بیٹی ہے، جس کا نام *** ہے۔ *** کی چار بیٹیوں میں سے ایک بیٹی (***) نے اپنی سوتیلی بہن (اور *** کی بیٹی) *** کا دودھ پی لیا۔

اب *** کی طرف آیے، *** کی ایک بیوی ہے ***۔ *** کے دو لڑکے ہیں ایک عمر اور ایک ***۔ عمر کی شادی اپنی چچا زاد بہن یعنی *** سے ہوئی تھی اور اسی کے نتیجے میں وہ دودھ آیا تھا جو *** نے پیا تھا۔

سوال یہ ہے کہ اس صورت میں *** اور *** کا کیا رشتہ بنتا ہے؟ کیا *** *** کا رضاعی چچا ہے یا نہیں؟

ہمارے پیشِ نظر صورت میں مسائل کی لاعلمی کی وجہ سے *** اور *** کا آپس میں نکاح کر دیا گیا، اور اس بات کا طویل زمانہ گذر چکا ہے، اب دونوں بڑھاپے کو پہنچ چکے ہیں۔ اس صورت میں شریعت کیا حکم دیتی ہے؟ کیا وہ میاں بیوی کی طرح ہی رہیں یا علیحدگی اختیار کریں اور اب تک جو ہو چکا ہے اس کا کفارہ کیا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں *** *** کا رضاعی چچا بنتا ہے اور رضاعی چچا سے نکاح منعقد نہیں ہوتا، اس لیے مذکورہ صورت میں *** پر لازم ہے کہ وہ *** سے علیحدگی اختیار کرے اور اب تک جو کچھ ہوا ہے اس پر توبہ و استغفار کریں۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved