• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

منی چینجر کا نمائندے کے ساتھ معاملہ

استفتاء

منی چینجر کا دیگر ممالک میں موجود اپنے نمائندے کے ساتھ یہ معاملہ ہوتا ہے کہ اس کی حیثیت منی چینجر کے امانت دار کی ہوتی ہے۔ منی چینجر اسے جب اور جتنے ڈالروں کی ادائیگی کا کہتا ہے، وہ فوراً ڈالروں کی ادائیگی کر دیتا ہے، اسی طرح جب منی چینجر

نے امریکہ میں ڈالر لے کر پاکستان میں دینے ہوں تو امریکہ میں پیسے اپنے نمائندے کے ذریعہ وصول کرتا ہے۔

منی چینجر اپنے نمائندے کو متعلقہ شخص کا نمبر دے دیتا ہے، نمائندہ متعلقہ شخص کو فون کر کے طے کر لیتا ہے، یا تو نمائندہ اس شخص کے پاس خود جاتا ہے وہ کہیں بھی ہو، یا پھر اس شخص کو اپنے پاس بلا لیتا ہے۔

ایک وضاحت: چونکہ دیگر ممالک میں کرنسی کے حوالہ سے سختی زیادہ ہوتی ہے اگر کسی کے گھر سے غیر  معمولی رقم برآمد ہو جاتی ہے اور اس شخص کے پاس بینک سے اس رقم نکلوانے کی رسید نہ ہو تو اس پر اس کی گرفت ہو سکتی ہے۔ اس لیے منی چینجر نوعیت کے حساب سے مناسب وقفہ کے بعد مخصوص رقم اپنے نمائندے کے اکاؤنٹ میں  کسی دوسرے ملک سے قانونی طریقہ سے بھیجتا ہے، جسے نمائندہ کیش کروا کر اپنے گھر میں رکھتا ہے، تاکہ بوقت ضرورت رسید دکھا سکے۔

نمائندہ کا حق الخدمت

منی چینجر اپنے نمائندے سے یہ طے کرتا ہے کہ وہ اسے اس کی خدمات کا بدلہ فی ڈالر ایک روپیہ دے گا، مثلاً منی چینجر نے پاکستان میں کسٹمر سے پیسے لے کر امریکہ میں پانچ سو ڈالر ادا کرنے ہیں تو نمائندہ کو 500 روپے کمیشن ملے گا، جسے وہ متعلقہ شخص کو ادائیگی کے بعد  منی چینجر کے اس کے پاس رکھے ہوئے ڈالروں سے اس وقت کے آن لائن ریٹ (جو کہ دونوں کے کمپیوٹروں پر آرہا ہوتا ہے) کے مطابق کاٹ کر منی چینجر کو میل کر دیتا ہے۔

کیا منی چینجر کا اپنے نمائندے سے مذکورہ معاملہ شرعاً درست ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

منی چینجر کا اپنے نمائندے سے مذکورہ معاملہ عقد اجارہ ہے اور شرعاً درست ہے۔

توجیہ: یہ صورت نمائندے کے پاس رقم اجرت پر ودیعت رکھوانے اور ضرورت  پڑے تو آگے پہنچانے کی  ہے۔ جو کہ جائز ہے۔

(وهي [أي الوديعة. ناقل] أمانة، فلا تضمن بالهلاك) إلا إذا كانت الوديعة بأجر. (الدر المختار: 8/ 528). ([1])  ……… فقط و الله تعالى أعلم

([1] ) جواب سے قبل واضح رہے کہ کسی شخص سے اجرت پر کام کروانے کے لیے شرعاً یہ ضروری ہے کہ کام کرنے والے کو اس کام کی مکمل تفصیل معلوم ہو جائے۔ کسی کام کی مکمل تفصیل جاننے کے دو طریقے ہیں:

1۔ وقت کا ذکر کر دیا جائے مثلاً دکان کے ملازم کو اوقات کار بتا دیے جائیں۔

2۔ خود کام سے مکمل وضاحت ہو رہی ہو اور مزید کسی وضاحت کی ضرورت نہ رہے مثلاً ٹیکسی والے سے ائیرپورٹ جانا طے کیا جائے۔ اس صورت میں وقت ذکر کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اور ٹیکسی والا بھی کام سنتے ہی مکمل تفصیل سمجھ جاتا ہے اور اسے مزید کسی تفصیل کی ضرورت نہیں ہوتی۔

اس وضاحت کے بعد جواب یہ ہے کہ سوال میں ذکر کردہ منی چینجر کے نمائندے کے کام کی مکمل تفصیل واضح نہیں ہے۔ نہ تو اس کے اوقات کار طے ہیں کہ جن کی اسے ماہانہ اجرت ملے، اور نہ ہی اس کا کام ٹیکسی والے کے ائیرپورٹ جانے کی طرح واضح ہے۔ کیونکہ ہو سکتا ہے کہ اسے بعض اوقات ادائیگی کرنے کے لیے بہت سا مال و وقت خرچ کر کے کہیں دور جانا پڑے اور کہیں بلا کسی مشقت کے نزدیک جا کر ادائیگی کر سکے۔ جبکہ کام شروع ہونے سے پہلے یہ ساری تفصیل بتانا ضروری ہے۔ لہذا یا تو نمائندے کے اوقات کار طے کر کے اسے ماہانہ، سالانہ یا روزانہ اجرت دی جائے، یا اس سے پیسوں کا صرف حساب کتاب رکھنے کے لیے علیحدہ معاہدہ کیا جائے اور کہیں آنے جانے کے لیے ہر موقع پر علیحدہ معاہدہ کیا جائے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved