• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

اکٹھی تین طلاق

استفتاء

حضرت میرا نام *** ہے، میں کیا لکھوں مجھے سمجھ نہیں؟ بس اللہ کا خوف اس قدر ہے کہ الفاظ لکھتے ہوئے بھی بہت شرمندگی ہو رہی ہے۔ میں عرض کرنا چاہتا ہوں کہ پچھلے دن سے میرا گھر بہت ڈسٹرب ہوا ہے، بات کوئی اتنی نہیں تھی، پر گھر میں جھگڑا ہوا بیگم سے، وہ مجھے بہت عزیز ہیں، میں ان کو چھوڑنا نہیں چاہتا، پر طلاق کے الفاظ منہ سے  بے ساختہ  زبان پر آ گئے اور وہ بھی تین بار۔ کہنا چاہتا تھا "آپ کو طلاق دے دوں گا اگر ایسا ہی معاملہ رہا”۔ پر منہ سے یہ نکلا "میں نے تم کو طلاق دی، طلاق دی، طلاق دی”۔ اللہ کی ناراضگی والے یہ سخت الفاظ منہ سے نکلے۔ میں فوراً بہت پریشان ہو گیا کہ یہ میں نے کیا کہہ دیا؟

اصل میں بات کچھ اس طرح سے ہوئی کہ میرے بڑے بھائی کی بیٹی 7 سال کی تھی جس سے بہت پیار تھا وہ اللہ کے پاس چلی گئی، اس سے میں بہت زیادہ پیار کرتا تھا، اس سے گھر میں ماحول نہیں دے پایا، شادی کو بھی اتنا عرصہ نہیں ہوا۔ میں جاہل ہوں گھر کی تربیت نہیں کر پایا، اس کی فوتگی کو ابھی دو دن ہوئے، بیگم بھی سمجھ نہیں سکی، ایک فضول ضد کی کہ باہر لے جاؤ اور سب کے سامنے ناراضگی کا ۔۔۔۔ بنا دیا۔ اس پر بہت غصہ آیا، سمجھایا پر کوئی اثر نہیں ہوا، پھر میں دبئی سے واپس آ گیا۔

اصل میں میں اور بیگم دونوں یہاں تھے دبئی میں، بیٹی کی وفات کی خبر نے مجھے بہت توڑ دیا تھا، ہم دونوں پاکستان گئے، یہاں پر بھی بہت باتیں میں نے برداشت کی، جو کہ فضول تھی، پر سمجھانے سے سمجھ گئی۔ وہاں جا کر پھر وہی رویہ اختیار کیا۔ خیر بیگم کو میں وہیں پاکستان میں چھوڑ آیا گھر میں، کچھ دن کے بعد پھر سے تنگ ہوا، اس قدر شدت غم تھی کہ کچھ سمجھ نہیں آیا اور یہ سب ہو گیا۔ ٹیلی فون پر بات کرتے کرتے اللہ جانتا ہے کہ میں یہ رشتہ نبانا چاہتا ہوں پر مجھے سمجھ نہیں آیا کیا ہو گیا؟ تو اس پر میں کیا کروں؟ کرنا تو اللہ کی خاطر ہے اس پر آپ سے اس مسئلے کا حل پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا یہ طلاق ہو گئی کہ نہیں؟ غلطیوں پر چشم پوشی فرما کر اس مسئلے کا حل بتائیں، اللہ آپ کو جزائے خیر دے آمین۔ میں اپنے اللہ کو ناراض نہیں کرنا چاہتا، باقی جو بھی ہو اسی کی رضا ہو گی، اللہ کا بہت احسان ہے کہ اس نے ہمیں مسلمان بنا کر حرام اور حلال میں فرق بتایا۔ ایک بار پھر عرض کروں کہ بات ٹیلی فون پر ہو رہی تھی۔ ڈر یہ ہے کہ میری ٹوٹی پھوٹی عبادت و اعمال اللہ رد نہ کر دے، اور میں برباد ہو جاؤں آخرت میں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہو چکی ہیں۔ نکاح مکمل طور سے ختم ہو چکا ہے، اب نہ صلح ہو سکتی ہے اور نہ ہی رجوع کی گنجائش ہے۔

و يقع طلاق كل زوج بالغ …. و لو عبداً أو مكرهاً …. أو مخطئاً بأن أراد التكلم بغير الطلاق فجری علی لسانه الطلاق أو تلفظ به غير عالم بمعناه أو غافلاً أو ساهياً أو بألفاظ مصحفة يقع قضاءً فقط بخلاف الهازل و اللاعب فإنه يقع قضاءً و ديانةً. (رد المحتار: 4/ 434)

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved