• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق نہ دینے میں شوہر کی نیت کا اعتبار

استفتاء

میں نے آپ سے ایک مسئلہ  پوچھنا ہے لیکن برائے مہربانی مجھے اس کا جواب جلد از جلد دے دیں کیونکہ میں بہت مشکل میں ہوں مجھے ایک لمحہ  کے لیے بھی سکون نہیں ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ میرا اور میرے شوہر کا جھگڑا ہوا، میں کمرے میں تھی، میرا شوہر کمرے سے باہر تھا، اپنی امی کے پاس بیٹھا ہوا تھا۔ مجھے آواز آئی اپنے شوہر کی "طلاق، طلاق، طلاق چل نکل”۔ میں کمرے سے باہر نکلی میں نے کہا آپ نے مجھے طلاق دے دی ؟ وہ کہنے لگے  کہ "نہیں میں نے تمہیں طلاق نہیں دی”۔ میں نے اپنی ساس سے پوچھا کہ انہوں نے مجھے طلاق دی ہے؟ میری ساس کہتی ہے "نہیں دی”۔

میرا شوہر قرآن پر ہاتھ رکھ کر قسم کھانے کو تیار ہے کہ میں نے  نہیں دی، کیونکہ جس وقت ہمارا جھگڑا تھا بچے شور کر رہے تھے، بہت شور تھا، کولر لگا ہوا تھا، میں نے خود یہ الفاظ سنے ہیں، میرا شوہر نہیں مانتا ، لیکن مجھے سکون نہیں ہے، جب تک آپ مجھے فتویٰ نہ دیں میں تب تک مطمئن نہیں ہو سکتی، میں سولی پر لٹکی ہوئی ہوں۔

مجھےجلدی مسئلہ کا فتویٰ دے دیں کیونکہ میرے شوہر نے جن مولوی صاحبان سے پوچھا ہے وہ سب کہہ رہے ہیں کہ طلاق نہیں ہوئی، کیونکہ گواہ موجود ہے، آپ بھی جلدی فتویٰ دے دیں ورنہ یہ ان مولویوں کے فتویٰ پر عمل کریں گے۔

شوہر اور ان کی والدہ دونوں قرآن پر ہاتھ رکھ کر قسم کھانے کو تیار ہیں۔ شوہر کی گواہی ان کی والدہ دیتی ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں شوہر نے نہ تو بیوی کو براہِ راست طلاق دی ہے، اور نہ ہی بیوی شوہر کے پاس موجود تھی اور بچوں کا شور بھی تھا، اس لیے جب شوہر کہہ رہا ہے کہ اس نے طلاق نہیں دی اور اس پر قسم کھانے کو تیار ہے تو بس شوہر سے قسم لے لیں۔ اگر شوہر قسم  اٹھا لے تو آپ کا نکاح برقرار ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved