• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

……..یعنی آپ تینوں کے گھر جاؤں تو مجھ پر بیوی طلاق ہے

استفتاء

میرے ایک حقیقی کزن نے غصے میں آکر مجھے یہ کہا کہ "اگر آپ فلاں کام کریں گے تو میں آپ کے گھر اور میرے ماموں اور خالوں۔۔  یعنی آپ تینوں کے گھر جاؤں تو مجھ پر بیوی طلاق ہے۔” اب ہم نے وہ کام کر دیا جس سے وہ منع کر رہے تھے۔ اب اگر وہ ہمارے گھر آنا چاہیں تو قرآن و سنت کی روشنی میں کوئی گنجائش بن سکتی ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں آپ کے کزن اگر آپ لوگوں کے گھر آئیں گے تو ان کی بیوی کو ایک رجعی طلاق واقع ہو جائے گی، جس کا حکم یہ ہے کہ عدت گذرنے سے پہلے پہلے رجوع کر کے میاں بیوی اکٹھے رہ سکتے ہیں۔ اور آئندہ کے لیے صرف دو طلاقوں کا حق شوہر کو باقی رہ جائے گا۔ اور طلاق کی شرط ختم ہو جائے گی، آئندہ آنے سے نہ پڑے گی۔

قال لامرأته إن كلمت فلاناً و فلاناً فأنت طالق فكلمت أحدهما دون الآخر فإن نوی أن لا يحنث ما لم تكلمها جميعاً أو لم ينو شيئاً لم يحنث. فإن كان نوی إن كلمت أحدهما يحنث. فإن كان في موضع كان العرف في إرادة الإنفراد دون الجمع كان ذلك نية من الحالف. (هندية: 2/ 100)

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved