• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

میں تینوں طلاق دتی (تین دفعہ کہا)

استفتاء

میرا خاوند چھ سات سال سے مجھ پر تشدد کر رہا ہے، اور طلاق کی دھمکیاں بھی دیتا رہتا ہے۔ اور قرآن پر ہاتھ رکھ کر اس نے طلاق کا لفظ تین دفعہ بولا تھا، مگر پھر اب صلح کے پیچھے پڑا ہوا ہے۔ نشئ ہے، مار پیٹ بھی کرتا ہے، خرچہ بھی نہیں دیتا، میں خود محنت مزدوری کر کے پانچ بچوں کا پیٹ پالتی ہوں۔ اس نے قرآن پاک پر ہاتھ رکھ  کر میری ماں اور میرے بھائی کے سامنے طلاق کا لفظ تین دفعہ کہا تھا۔ اب میں اس سے صلح کیسے کر لوں؟ لہذا طلاق کے بارے میں فتویٰ کی درخواست ہے۔ نیز فرمائیں کہ  کیا میں موجودہ حالات میں دوسری جگہ شادی کر سکتی ہوں؟

طلاق کے الفاظ یہ تھے: میں تینوں طلاق دتی (میں نے تمہیں طلاق دی)تین دفعہ کہا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں بیوی پر تین طلاق واقع ہو گئی ہیں اور بیوی خاوند کے لیے حرام ہو گئی ہے، اب نہ رجوع ہو سکتا ہے اور نہ صلح کی گنجائش ہے۔ اگر عدت گذر گئی ہے تو عورت دوسری جگہ نکاح کر سکتی ہے۔

و إذا قال الامرأته أنت طالق و طالق و طالق و لم يعلقه بالشرط إن كانت مدخولة طلقت ثلاثاً و إن كانت غير مدخولة طلقت واحدة. (هندية: 1/ 355) فقط و الله تعالی أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved