• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

اخلاقی پابندی

  • فتوی نمبر: 7-356
  • تاریخ: 05 جون 2024

استفتاء

غلہ منڈی میں زمیندار اپنا غلہ جس آڑھتی کے پاس لاتا ہے وہ آڑھتی مال کا ڈھیر لگا دیتا ہے اور بولی لگانے والے اس آڑھتی نے مال خود خریدنا ہو تو وہ ریٹ کم رکھنے کی کوشش کرتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ بعض اوقات بولی لگانے والے کو مجبوراً بھی خریدنا پڑتا ہے کیونکہ جب کوئی نہیں خریدے گا تو اسے تو خریدنا ہی پڑے گا۔ اگر یہ بھی نہ خریدے تو زمیندار کو نقصان ہو گا اور وہ آئندہ اس آڑھتی کے پاس اپنا مال نہیں لائے گا۔ جب کوئی اور نہیں خرید رہا تو بولی لگانے والا اخلاقی اور کاروباری نقطہ نظر سے اسے خریدنے پر مجبور ہوتا ہے۔ ویسے بھی اگر یہاں کوئی اس مال کو نہیں خرید رہا تو اگر یہ مال باہر کسی اور منڈی میں جائے گا تو وہاں اس کا ریٹ بھی ٹھیک لگے گا اور خریدار بھی ہوں گے۔ اس لیے ایسا کہنا مشکل ہے کہ بولی لگانے والا آڑھتی لینے پر بالکل تیار نہیں ہے اور اسے جبراً لینے پر مجبور کیا گیا ہے۔ بلکہ اس کے سامنے بھی اس مال کو فروخت کرنے کی کوئی نہ کوئی پلاننگ ضرور ہوتی ہے البتہ اتنی بات ضرور ہے کہ اسے من پسند نفع کی مقدار حاصل نہ ہو سکے گی۔

1۔          مذکورہ صورت میں اگر آڑھتی مال خریدنے سے انکار کرنا چاہے تو کیا وہ انکار کر سکتا ہے؟

2۔          خود خریدنے کی صورت میں ریٹ کو کم رکھنا درست ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔          زمیندار جس آڑھتی کے پاس اپنا مال لے کر آیا ہے اگر وہ آڑھتی وہ مال نہ خریدنا چاہے تو شرعاً اس پر مال کو خریدنا لازم نہیں ہے لہٰذا اگر وہ انکار کرنا چاہے تو کر سکتا ہے۔

2۔           زمیندار جس آڑھتی کے پاس اپنا مال لاتا ہے اس آڑھتی کے لیے بولی میں شریک ہو کر اس مال کو خریدنا تو جائز نہیں لیکن اگر بولی ختم ہو جائے اور آڑھتی اس مال کو خود خریدنا چاہے توآڑھتی زمیندار کی مصلحت اور خیر خواہی کو ملحوظ رکھتے ہوئے اس مال کی قیمت لگائے۔ آڑھتی اور زمیندار جس قیمت پر اتفاق کر لیں اس کے مطابق سودا کر لینا جائز ہے۔

(١) الاختیار: (٢/٤)

ورکنه الإیجاب والقبول، لأنھما یدلان علی الرضا الذی تعلق به الحکم … والله تعالیٰ اعلم بالصواب

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved