• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تین طلاق

استفتاء

میرا نکاح 09- 12- 6 کو ہوا تھا۔۔۔ جس کے بعد تقریباً ڈھائی سال ہو گئے ہیں ہمارے نکاح کو جس میں سے ایک سال شروع میں بمشکل ہنسی و خوشی گذارا، اس کے بعد آہستہ آہستہ ہم میں کسی نہ کسی بات پر لڑائی جھگڑے ہونے لگے، جس کی وجہ سے وہ مجھ پر جسمانی تشدد کرتے رہے، اور مجھے کہتے تھے کہ اگر اپنے گھر والوں کو یا کسی کو بھی بتایا تو میں تجھے طلاق دے دوں گا۔ اور میں اپنے گھر والوں کو نہ بتا سکی، لیکن میں بیمار تھی اور مجھے امی کی طرف چھوڑ گیا اور میں اپنے گھر والوں کی طرف اپنا علاج کرواتی رہی، اس دوران وہ مجھے خرچہ بھی نہیں دیتا تھا اور جب مجھے لینے کے لیے آئے تو میں نے جانے سے انکار کیا، میں نے کہا کہ میں ابھی ٹھیک نہیں ہوں اور میرے اس بات پر انکار کرنے کی وجہ سے میری بیٹی کو جو کہ 8 ماہ کی ہے مجھ سے چھین کر لے گئے اور جب سنبھال نہ سکے تو بچی کو واپس لا کر مجھے دے دی اور پھر مجھے ساتھ جانے کا دوبارہ سے کہا، میں نے پھر انکار کر دیا۔ انہوں نے یہاں پر کھڑے  کھڑے مجھے طلاق دے دی، وہ الفاظ یہ تھے: "جا میں نے تجھے طلاق دی، طلاق دی، طلاق دی”۔ یہ کہتے ہوئے میری والدہ نے بھی سنا۔

اس مسئلہ کے بارے میں آپ علماء کی کیا رائے ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہو گئیں ہیں اور نکاح مکمل طور پر ختم ہو گیا ہے، اب نہ صلح ہو سکتی ہے اور نہ رجوع ہو سکتا ہے۔

في الهندية: رجل قال لامرأته أنت طالق و طلاق و طالق و لم يعلقه بالشرط إن كانت مدخولة طلقت ثلاثاً. (1/ 355) فقط و الله تعالی أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved