- فتوی نمبر: 7-367
- تاریخ: 15 ستمبر 2015
- عنوانات: مالی معاملات > رہن و گروی
استفتاء
غلہ منڈی میں آپس میں ضمانتیں بھی لی جاتی ہیں ایک آڑھتی کے دو آدمی ضامن بنتے ہیں۔ یہ ضمانتیں آڑھتی حضرات آپس
کے معاملات میں لیتے ہیں اور اسی طرح کبھی کبھار زمیندار کے لیے بھی لی جاتیں ہیں۔ اس ضمانت کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ زمیندار کا پیسہ محفوظ رہے اور منڈی کی ساکھ خراب نہ ہو۔ اور جو فرم ناکام ہو جائے اس سے پیسہ نکلوایا جائے۔ جو آڑھتی ضامن بنتا ہے وہ پیسے کا ذمہ دار ہوتا ہے۔
(1)کیا ضمانت لینا درست ہے ؟
(2) ضمانت کے معاملے میں شرعاً کن کن چیزوں کو مد نظر رکھنا ضروری ہے ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
ضمانت کا معاملہ شرعاً جائز ہے اس میں درج ذیل امور کا لحاظ رکھا جائے:
1۔ ضمانت لینا ایک احسان ہے۔ اس پر اجرت لینا جائز نہیں۔
2۔ حقدار کو اختیار ہے کہ چاہے تو اس آڑھتی سے مطالبہ کرے جس نے پیسے دینے ہیں اور چاہے ضامن سے مطالبہ کرے۔
3۔ اگر حقدار نے اصل آڑھتی کو ادائیگی کے لیے کچھ مہلت دی تو یہ مہلت ضامن کے حق میں بھی سمجھی جائے گی۔
١۔ المعاییر (بند: ٣/١/٥)
لایجوز الأجر ولا إعطاؤه مقابل مجرد الکفالة مطلقاً۔
٢۔ المجلة (مادہ: ٦٤٤)
الطالب مخیر في المطالبة إن شاء طالب الأصیل بالدین و إن شاء طالب الکفیل۔
٣۔ درر الحکام: (١/٧٧٤)
لأن ذمة الکفیل تابعة لذمة المکفول عنه………………… والله تعالیٰ أعلم بالصواب
© Copyright 2024, All Rights Reserved