• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

خواتین سے مزدوری کا کام لینا

استفتاء

غلہ منڈی میں عورتیں بھی مزدوروں کی طرح کام کرتی ہیں جن کے ذمے بوریوں کا بھرنا، سینا اور جھاڑو لگانا وغیرہ ہوتا ہے۔ ان میں جوان اور خوبصورت عورتیں بھی ہوتی ہیں۔ مزدور وغیرہ کبھی کبھار ان سے ہنسی مذاق بھی کرتے ہیں۔ ان عورتوں سے کام لینا منڈی والوں کی کوئی مجبوری نہیں ہے البتہ اگر ان کو یہاں سے ہٹا دیں یا انہیں کام نہ دیں تو یہ عورتیں آڑھتیوں کے گھروں میں چلی جاتی ہیں اور ان کے بڑوں اور عورتوں کے سامنے رونا روتی ہیں کہ آڑھتیوں نے ہماری روزی پر لات مار دی ہے۔بعض آڑھتیوں کے دل میں اس بات کا خوف بھی آ جاتا ہے کہ کیا واقعی ہم ان کی روزی پر لات مار رہے ہیں۔ ان عورتوں کو کام کرنے کی بھی کوئی مجبوری نہیں ہوتی مثلاً خاوند وغیرہ سب ساتھ کام کر رہے ہوتے ہیں اور سیزن میں روزانہ 2000,1500 روپے تک فی آدمی کماتے ہیں۔ منڈی میں ایسا کوئی کام نہیں ہے جو ان عورتوں کو گھر میں کرنے کے لیے دے دیا جائے۔ بعض آڑھتی حضرات نے کہا ہے کہ مونگ پھلی کے آخر میں ایک کام ہوتا ہے اور وہ یہ کہ مونگ پھلی کی درجہ بندی کرنی ہوتی ہے جس میں صاف اور بڑے دانوں کو الگ اور خراب چھلکے والے اور چھوٹے دانوں کو الگ کرنا ہوتا ہے۔ یہ کام عورتوں سے لیا جا سکتا ہے جسے وہ گھر بیٹھ کر کر سکتی ہیں لیکن دوسرے حضرات کا کہنا ہے کہ یہ عملاً بہت مشکل ہے کہ پہلے وزن کرکے ان کو دیا جائے پھر واپسی پر وزن کیا جائے۔ پھر آنے جانے کا خرچ بھی ہو گاان تمام چیزوں پر لاگت بہت آجائے گی اس لیے اس طریقہ کار پر عمل مشکل ہے۔

کیا منڈی میں عورتوں سے کام لینا درست ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

عورتوں کے لئے اصل حکم تو یہی ہے کہ وہ اپنے گھروں میں رہ کر گھریلو ذمہ داریوں کو پورا کریں البتہ اگر کسی  معاملہ میں عورتوں سے کام لینے کی ضرورت ہو یا خود عورتوں کو معاشی تنگی کی وجہ سے گھر سے باہر نکل کر کام کرنے کی ضرورت پڑ جائے تو ایسی صورت میں عورتوں سے کام لینایا عورتوں کا کام کے لئے گھر سے نکلنا اور ملازمت یا مزدوری وغیرہ کرنا جائز اور درست ہے۔ لیکن

اس میں چند شرائط کا لحاظ رکھنا ضروری ہے جو حسب ذیل ہیں:

(1) کسی بھی موقع پر مرد اور عورت کی تنہائی (خلوت) کی صورت پیدا نہ ہو۔

(2) مردوں کو چاہیئے کہ وہ بلا ضرورت عورتوں کے ساتھ بات چیت اور ہنسی مذاق نہ کریں۔

(3) جوان عورتیں جہاں تک ہو سکیں سادگی اور پردے کا اہتمام کریں۔

درر الحکام  : (٦٥١١)

في استئجار المرأة : إجارة الآدمی تشتمل الرجل والمرأة علی حد سواء للرجل أن یستأجر الرجل  وللمرأة أن تستأٔجر المرأة. ویکره استخدام الرجل الأعزب المرأة الحرة علی أن یخلو بها. ………………………………… واللّٰه تعالیٰ أعلم بالصواب

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved